بلوچستان بجٹ آج پیش کیا جائے گا : جامعات کیلئے 5 ارب، سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں لانے کیلئے 2 ارب، غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 600 ارب اور ترقیاتی اخراجات 200 ارب روپے رکھنے کی تجویز

بلوچستان کے آئندہ مالی سال کیلئے 850 ارب روپے کا بجٹ آج صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، نئے بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 200 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 600 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاقی کی طرز پر اضافہ کیا جائے گا، صوبے میں تین ہزار سے زائد ملازمتیں دی جائیں گی۔

بلوچستان کے وزیر خزانہ میر شعیب نوشیرانی 21 جون کی سہ پہر چار بجے آئندہ مالی سال کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کریں گے، اس سے قبل صوبائی کابینہ بجٹ کی منظوری دے گی۔

محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق بلوچستان کے نئے مالی کا بجٹ سرپلس ہوگا، صوبے کو قابل تقسیم محاصل اور دیگر مدادت میں 850 ارب روپے تک آمدنی متوقع ہے، جس میں سوئی گیس فیلڈ لیز توسیعی گرانٹ کے واجبات کی مد میں ملنے والے 60 ارب روپے بھی شامل ہیں۔

بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 600 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات 200 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

محکمہ تعلیم کیلئے 120ارب روپے، محکمہ صحت کیلئے سو ارب روپے، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کیلئے 85 ارب روپے، امن و امان کیلئے ستر ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، جبکہ آئندہ مالی سال میں لوکل کونسلز کی گرانٹ 18ارب سے بڑھا کر 35ارب روپے کی جارہی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں 3000 ہزار سامیاں دی جائیں گی جن میں 750 پولیس اور 250 لیویز کی سامیاں ہوں گی، صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کیا جائے گا، صوبے کے گریڈ ایک سے سولہ تک ملازمین کی تنخواہوں میں25 فیصد جبکہ گریڈ 17سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہ 20 فیصد جبکہ ریٹائر ملازمین کی پنشن میں 15فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بے نظیر ایجوکیشن اسکالرشپ کیلئے دس ارب، گرین پاکستان پروگرام کیلئے دس ارب روپے، زرعی ٹیوب ویلز شمسی توانائی کے منصوبے کیلئے بھی دس ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

جامعات کیلئے 5 ارب ، سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں لانے کیلئے دو ارب روپے رکھے گئے ہیں، نئے بجٹ میں نصیر آباد میں جدید اسپتال اور صوبے کے 15 اضلاع میں برن سینٹرز بنانے، جبکہ کینسر اسپتال سمیت صوبے پانچ بڑے اسپتال انڈس اسپتال کے سپرد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔