اسلام آباد:
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں بجلی کی ترسیل کے نظام کو جدید بنانے اور بجلی کی فراہمی میں بہتری کے لیے 20 کروڑ ڈالر قرض جبکہ 33 کروڑ ڈالر کی اضافی فنانسنگ کی منظوری دے دی۔
اے ڈی بی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاور ڈسٹری بیوشن اسٹرینتھننگ پروجیکٹ کے تحت ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے ترسیلی نظام کو اَپ گریڈ اور جدید بنایا جائے گا۔
اس منصوبے کا مقصد ترسیل کے دوران ہونے والے توانائی کے نقصانات میں کمی لانا اور انفرا اسٹرکچر کو موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے محفوظ بنانا ہے۔
ابتدائی طور پر یہ منصوبہ تین بڑی تقسیم کار کمپنیوں لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی اور سکھر الیکٹرک پاور کمپنی کو سہولت فراہم کرے گا جس سے ان علاقوں میں توانائی کی ترسیل زیادہ مؤثر اور پائیدار ہو سکے گی۔
اس بارے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینٹرل اور ویسٹ ایشیا کے ڈائریکٹر جنرل ییوگنی زہوکوف کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستان کے پاور سیکٹر کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی اے ڈی بی کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔ مستحکم گرڈ سے جڑی بجلی کی فراہمی عوام کے معیار زندگی کو بہتر بناتی ہے، اس منصوبے کے ذریعے توانائی کے نقصان میں کمی اور آمدنی کے تحفظ جیسے اقدامات پاور سیکٹر کے مالی نقصانات کو کم کریں گے جو ملک کی معیشت پر دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
منصوبے کے تحت لیسکو، میپکو اور سیپکومیں کم از کم تین لاکھ 32 ہزار ایڈوانسڈ میٹرنگ انفرا اسٹرکچر، ڈیٹا مینجمنٹ اور کمیونیکیشن سسٹمز اور 15 ہزار800 آن لائن ٹرانسفارمر مانیٹرنگ سسٹمز نصب کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کے چار گرڈ اسٹیشنز کی وولٹیج کو 66 کلو واٹ (کے وی) سے 132 کلو وولٹ تک اَپ گریڈ کیا جائے گا جو نہ صرف ترسیلی نظام میں نقصانات کو کم کرے گا بلکہ بڑھتی ہوئی بجلی کی طلب کو بھی پورا کرے گا۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) میں 25 گرڈ اسٹیشنز تعمیر اور جدید بنائے جائیں گے جن میں اہم آلات فراہم کیے جائیں گے۔ نقصانات والے 11 کلو وولٹ فیڈر لائنز کو ایریل بنڈلڈ کنڈکٹر کیبلز سے تبدیل کیا جائے گا اور فیڈر لائن کی ترتیب کو بہتر بنایا جائے گا۔
اس حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے پرنسپل انرجی اسپیشلسٹ سیونگ ڈک کم نے کہا کہ یہ اَپ گریڈ نہ صرف نقصانات کو کم کریں گے بلکہ آمدنی کی وصولی میں بہتری اور تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی کی کھپت اور گرڈ کی کارکردگی کا ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کریں گے۔ شدید موسم کی صورت میں یہ نظام خرابیوں کو فوری شناخت اور الگ کرنے میں مددگار ہوں گے جس سے بحالی کے وقت کو کم اور بلیک آؤٹ کے اثرات کو محدود کیا جا سکے گا۔
منصوبے کے تحت تینوں تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحاتی اقدامات اور پالیسی سفارشات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
اے ڈی بی اعلامیہ کے مطابق پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک کا بانی رکن ہے اور 1966 سے لے کر اب تک ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور انفرا اسٹرکچر، توانائی، خوراک کی حفاظت، ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس اور سماجی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے 52 ارب ڈالر سے زائد کے قرضے اور گرانٹس فراہم کیے ہیں۔
اضافی فنانسنگ کی منظوری
اے ڈی بی نے پاکستان کے وفاقی سطح پر چلنے والے سماجی تحفظ کے پروگرامز اور خدمات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی مالی معاونت کی بھی منظوری دے دی ہے۔
یہ فنڈز جاری انٹیگریٹڈ سوشل پروٹیکشن ڈویلپمنٹ پروگرام (آئی ایس پی ڈی پی) کے لیے فراہم کیے جائیں گے تاکہ نچلی سطح پر غربت میں کمی لانے کے لیے خواتین اور ان کے خاندانوں کی مدد کی جا سکے۔
اے ڈی بی اعلامیہ کے مطابق پروگرام کے تحت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ اسے ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ اور لچکدار سماجی تحفظ کے نظام میں تبدیل کیا جا سکے۔
اس منصوبے میں غریب خاندانوں کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے تعلیمی مواقع بڑھانے، اور قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے مستحقین کو صحت اور غذائی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی ۔
یشیائی ترقیاتی بینک کے وسطی و مغربی ایشیا کے ڈائریکٹر جنرل یوجینی ژوکوو نے کہا کہ یہ پروگرام انسانی ترقی کو فروغ دینے اور بین النسلی غربت کو کم کرنے میں پاکستان کی کوششوں کو مزید تقویت دیتا ہے، خاص طور پر ان خواتین کے لیے جو معاشی مشکلات میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ اے ڈی بی کی اضافی مالی معاونت حکومت کو غریب ترین اور پسماندہ طبقات تک پہنچنے کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد دے گی۔
یہ پروگرام دسمبر 2021 میں منظور کیا گیا تھا جس میں اے ڈی بی کے اپنے وسائل سے 600 ملین ڈالر کا قرض، ایشین ڈویلپمنٹ فنڈ سے 3 ملین ڈالر کا گرانٹ اور ایجوکیشن ابوو آل فاؤنڈیشن کی جانب سے 24.48 ملین ڈالر کی معاون گرانٹ شامل تھی، 627 ملین ڈالر کے اس منصوبے کو 2022 سے عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے اور اس کے نمایاں نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر ایما فان نے کہا کہ یہ پروگرام شاندار کارکردگی دکھا رہا ہے، اس نے غریب خاندانوں کے بچوں اور نوجوانوں کو پرائمری اور سیکنڈری تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین اور نوجوان لڑکیوں کو صحت اور غذائی خدمات تک بہتر رسائی فراہم کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مالیاتی انتظام، خریداری کے طریقہ کار، داخلی کنٹرول اور معلوماتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے بھی قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے جو کہ نقد امدادی پروگرامز کے نفاذ کی ذمہ دار ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی یہ مالی معاونت نہ صرف پاکستان کے کمزور طبقات کی مدد کرے گی بلکہ غربت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ملک کی سماجی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔