کیا آپ کو معلوم ہے کہ دن بھر میں کئی بار ہنسنا یا مسکرانا مزاج کو خوشگوار تو بناتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ صحت کو بھی بہتر بناتا ہے؟
کم از کم سائنسدانوں کا تو یہی ماننا ہے۔
مگر کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کسی خطے میں ایسا قانون کا نفاذ ہو جائے جس کے تحت لوگوں پر ہنسنے کی پابندی عائد کر دی جائے؟
جاپان کے یاماگاتا پریفیکچر نامی علاقے میں اس انوکھے قانون کا نفاذ ہوا ہے۔
اس قانون کے تحت دن بھر میں کم از کم ایک بار لوگوں کے لیے ہنسنا لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوسکیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کی جانب سے اس قانون کو پیش کیا گیا جس میں مقامی رہائشیوں پر زور دیا گیا کہ وہ روزانہ ہنسنا عادت بنائیں۔
اسی طرح کاروباری اداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ایسا ماحول تشکیل دیں جس میں ہنسی کی گونج سنائی دے۔
ہر مہینے کا 8 واں دن خصوصی طور پر ہنسی کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
اس قانون کا نفاذ یاماگاتا یونیورسٹی کی تحقیق کو مدنظر رکھ کر کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ہنسی سے صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ اوسط عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس یونیورسٹی کی 2020 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو افراد کم ہنستے ہیں، ان مٰں امراض قلب یا کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں ہنسی اور زندگی کی خوشیوں کے درمیان تعلق بھی دریافت کیا گیا۔
محققین کے مطابق ہنسی سے ذہنی رویوں پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نئے قانون کا خیرمقدم ہر حلقے کی جانب سے نہیں کیا گیا جبکہ 2 سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی۔
مگر ایل ڈی پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے تحت لوگوں کو ہنسنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا بلکہ لوگوں کے فیصلے کا احترام کیا جائے گا۔
اگر کوئی فرد روزانہ ایک بار بھی ہنسنے سے گریز کرے گا توقانون کی خلاف ورزی پر اسے کسی قسم کی سزا نہیں دی جائے گی۔