آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال 2024-25 کے لیے اپنے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف کو 12970 ارب روپے سے کم کرکے 12913ارب روپے کر دیا ہے۔
سرکاری ذرائع نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف اور ایف بی آر نے جولائی 2024سے جون2025تک12913ارب روپے کے ٹیکس وصولی کے مطلوبہ ہدف کو پورا کرنے کے لیے ماہانہ اور سہ ماہی اہداف پر اتفاق کیا ہے۔
سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 2642ارب روپے رکھا ہے جس کے تحت جولائی 2024کا ہدف 656 ارب روپے، اگست2024کیلئے898ارب روپے اور ستمبر 2024کیلئے 1098ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کو قائل کیا گیا کیونکہ اخراجات معقول تھے۔ اس کے بعد ایف بی آر کا ہدف کم کر دیا گیا لیکن مجموعی مالیاتی خسارہ اور بنیادی سرپلس رواں مالی سال کے لیے بدستور برقرار رہا۔
تیس جون 2024کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کی وصولی 9311ارب روپے رہی۔
مبینہ طور پر کچھ ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں ایف بی آر نے گزشتہ جون 2024میں اپنی وصولی کو بڑھانے کیلئے ایڈوانس ٹیکس حاصل کیا۔ یہاں تک کہ نظرثانی شدہ ٹیکس وصولی کا ہدف 9252ارب روپے سے تجاوز کر گیا اور وصولی 9311ارب روپے رہی۔
اب آئی ایم ایف نے واضح کر دیا ہے کہ اگر طے شدہ سہ ماہی ہدف کو پورا نہیں کیا گیا تو رواں مالی سال کے دوران اضافی محصولات کے اقدامات کرنے کیلئے ہنگامی منصوبہ بنایا جائے۔ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے کہ وہ رواں مالی سال کے دوران ریٹیلرز سے 50ارب روپے وصول کرنے کی توقع کر رہا ہے۔
ایف بی آر نے تاجروں کو آن لائن انٹیگریشن پر راضی کرنے کیلئے میڈیا مہم کو حتمی شکل دے دی ہے جو آئندہ چند دنوں میں شروع ہونے والی تاجر دوست اسکیم کے لیے ہے۔
آئی ایم ایف اور ایف بی آر دونوں کو ٹیکس نوٹس بھیجے گئے لیکن اس رپورٹ کو فائل کرنے تک کوئی جواب نہیں ملا۔