پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو عمران خان کا ’دوستانہ‘ پیغام پہنچا کر سب کو حیران کردیا تھا، تاہم اب بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی جانب سے بھی کچھ ایسا ہی بیانیہ پیش کیا گیا ہے۔عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے بیان پر متعدد لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ پی ٹی آئی میں فوج کے حوالے سے بیانیہ میں تبدیلی کیسے آگئی۔
پی ٹی آئی کے موقف میں واضح تبدیلی، پارٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر آرمی چیف کے خلاف کچھ مواد پوسٹ کیے جانے کے چند دن بعد آئی، جس نے پارٹی کی حالیہ بدقستمی کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اس کے نتیجے میں پارٹی کے ترجمان رؤف حسن اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے کچھ ارکان سمیت متعدد گرفتاریاں بھی ہوئیں۔
جمعہ کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے علیمہ خان نے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے ’غیر جانبدار‘ رہنے کی درخواست کی۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ان لوگوں کی نشاندہی کی جائے جو 9 مئی کے اصل ذمہ دار تھے، اور جیلوں میں بند بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے، ہم نے کبھی بھی بدنیتی پر مبنی کال نہیں دی۔
علیمہ خان نے اپنے بھائی کا پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اخلاقی بلندی پی ٹی آئی اور فوج کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ’ہم نہیں چاہتے کہ فوج اور عوام آمنے سامنے ہوں‘، اور اگر قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو ملک کیسے آگے بڑھے گا، کاروبار اور معیشت تباہ ہو چکی ہے، لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قانونی ٹیم کو جیل کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی اور پولیس نے دوران سماعت جج کو بتایا کہ وکلا نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی تھی۔
واضح رہے کہ دو روز قبل عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت کے چھکے چھوٹ گئے، عوام نئے انتخابات کی تیاری کرے۔