انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان رؤف حسن کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے رؤف حسن کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت درج مقدمے پر سماعت کی رؤف حسن کے وکیل علی بخاری عدالت پیش ہوئے۔ پراسیکیوٹر نے رؤف حسن کے 5 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ ان ناموں کی تفتیش کرنی جنہوں نے بارودی مواد دیا، معلوم کرکے دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا ہے، کل رؤف حسن کو شامل تفتیش کیا۔
وکیل علی بخاری نے کہاکہ رؤف حسن کو گزشتہ روز ایف آئی اے کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا، ہمیں یہ کلیئر نہیں ہورہا کہ سی ٹی ڈی نے رؤف حسن کو گرفتار کب کیا ؟
جج نے ریمارکس دیے کہ 30 جولائی کی ضمنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ رؤف حسن کو کچہری کے احاطے سے ہی تفتیش میں شامل کرلیا گیا۔ وکیل صفائی نےکہاکہ مطلب ہوا کہ کل ہی گرفتاری ڈال دی گئی تھی، رؤف حسن گزشتہ 8 روز سے ایف آئی اے کی کسٹڈی میں ہیں، دہشتگردی کے مقدمے میں رؤف حسن نامزد نہیں ہیں، بیان کی روشنی میں گرفتار کیا گیا ہے، الزام لگایا گیا کہ احمد وقاص جنجوعہ کو دہشت پھیلانے کے لیے 3 لاکھ روپے دیے، پیسے برآمد کرنے کے لیے تو جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 30 افراد کے موبائل فونز واپس کرائے تھے، رؤف حسن کے موبائل فون ، لیپ ٹاپ ایف آئی اے کے پاس ہیں، اب جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟
بعدازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر رؤف حسن کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ رؤف حسن کی طبیعت کا خاص خیال رکھاجائے، روزانہ طبی معائنہ کیاجائے۔