خالد بن محسن وہ شخص ہے جسے کبھی دنیا کا سب سے موٹا حیات فرد قرار دیا جاتا تھا۔
مگر اس نے اب خود کو حیرت انگیز حد تک بدل لیا ہے اور 542 کلو گرام وزن کم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے اس شخص کا جسمانی وزن 2013 میں 610 کلوگرام تک پہنچ گیا تھا اور اس کے لیے چلنا پھرنا بھی ممکن نہیں رہا تھا۔
جی ہاں واقعی جسمانی وزن بہت زیادہ بڑھ جانے کے باعث وہ 3 سال سے زائد عرصے تک بستر تک محدود رہا۔
اسے نہ صرف سب سے زیادہ جسمانی وزن والا زندہ شخص قرار دیا گیا بلکہ وہ دنیا میں اب تک کا دوسرا سب سے زیادہ موٹا شخص بھی تھا۔
جسمانی وزن بڑھ جانے سے اس کی حالت اتنی زیادہ خراب ہوگئی تھی کہ بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے وہ گھر والوں اور دوستوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوگیا تھا۔
اس وقت کے سعودی بادشاہ شاہ عبداللہ نے خالد بن محسن کی خراب حالت کے بارے میں جان کر اس کی زندگی بچانے والا منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا۔
اس منصوبے نے خالد بن محسن کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔
اس شخص کی حالت کا اندازہ لگاتے ہوئے شاہ عبداللہ نے اسے بہترین طبی خدمات مفت فراہم کرنے کا حکم دیا۔
خالد بن محسن کو جازان میں واقع گھر سے فورک لفٹ کے ذریعے ریاض کے کنگ فہد میڈیکل سٹی میں منتقل کیا گیا جہاں 30 طبی ماہرین کی ٹیم اس کے علاج کے لیے بنائی گئی۔
اس ٹیم نے خالد بن محسن کے علاج کا پلان تیار کیا جو گیسٹرک بائی پاس سرجری، خصوصی غذا اور ورزش پر مبنی تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ فزیو تھراپی سیشنز کا انتظام بھی کیا گیا تاکہ خالد بن محسن دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا۔
طبی ماہرین کی مدد سے محض 6 ماہ میں خالد بن محسن کے جسمانی وزن میں لگ بھگ 50 فیصد کمی آئی۔
اس سے نہ صرف اس کی زندگی بچ گئی بلکہ وہ عالمی سطح پر مشہور بھی ہوگیا۔
2023 تک اس کے جسمانی وزن میں 542 کلوگرام کمی آچکی تھی جو اب محض 63.5 کلوگرام رہ گیا ہے۔
اس تبدیلی کے دوران لٹک جانے والی جِلد کو ہٹانے کے لیے بھی متعدد آپریشن ہوئے۔
خیال رہے کہ جب کوئی فرد جسمانی وزن میں نمایاں کمی لاتا ہے تو اس کی جِلد بہت زیادہ ڈھلک جاتی ہے۔