انٹرنیٹ کی بندش سے پریشان ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنا دفتر پاکستان سے منتقل کرنے لگیں

پاکستان میں حالیہ عرصے میں انٹرنیٹ کی بندش یا سست رفتار ڈیجیٹل انڈسٹری کے لیے تباہ کن ثابت ہورہی ہے۔ یہ مسائل ممکنہ طور پر فائروال کی تنصیب کے بعد سامنے آئے ہیں، پی ٹی اے نے اس حوالے مکمل چپ سادھ لی ہے اور اب پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے خبردار کیا ہے کہ متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں ( ایم این سیز) نے فائروال کی تنصیاب سے ملک میں بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ کی بندش یا سست رفتار کے باعث اپنا دفتر پاکستان سے منتقل کرنے کا ارادہ کرلیا ہے جبکہ بیشتر کمپنیاں ایسا کربھی چکی ہیں۔

بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق پی بی سی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ “ہم بجلی کی پیداوار میں کیپیسٹی کی لاگت ادا کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری اور برآمدات اور ٹیکس ریونیو کا نقصان ہوتا ہےلیکن اب ہمیں فائر وال کے ناقص نفاذ کی وجہ سے ابھرتے ہوئے سافٹ ویئر سیکٹر میں بے کار کیپیسٹی کے خطرے کا سامنا ہے۔

کونسل کا خیال تھا کہ اگر سیکیورٹی کے لیے فائر وال ضروری بھی ہو تو پہلے ٹرائلز کرکے ہزاروں فری لانس سافٹ ویئر ڈویلپرز کے ذریعہ معاش کو بچایا جاسکتا تھا اور آئی ٹی/ آئی ٹی سے متعلق سروسز کے قابل اعتماد سپلائر کے طور پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے بچ سکتے تھے۔

انہوں نے کہا، ’بہت سی ایم این سیز اپنے آفس منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں اور کچھ پہلے ہی ایسا کر چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔ پی بی سی نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ نظر ثانی کریں اور صحیح فائر وال حاصل کریں یا روزگار اور برآمدات پر غیر ضروری اثر ڈالے بغیر اس کا اطلاق کرنا سیکھیں۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش جاری ہے اور اس کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ ٹیک انڈسٹری نے پہلے ہی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ ان رکاوٹوں سے پاکستان کی معیشت کو 300 ملین ڈالر تک کا نقصان ہوسکتا ہے۔

سینئر نائب صدر پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن علی احسان نے کہا کہ یہ خلل صرف تکلیف دہ نہیں ہیں بلکہ صنعت کی فعالیت پر براہ راست جارحانہ حملہ ہے جس کے نتیجے میں 300 ملین ڈالر کے تباہ کن مالی نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے جو مزید بڑھ سکتا ہے۔