چین میں ایک باپ اور بیٹا اکٹھے یونیورسٹی داخلہ امتحان پاس کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
18 سالہ لیو اوہان کو بیجنگ کی Beihang یونیورسٹی کے فیوچر ایرو اسپیس لیڈر شپ پروگرام میں داخلہ ملا ہے۔
اس نے چین کے نیشنل یونیورسٹی انٹرنس ایگزم gaokao میں 750 میں سے 625 نمبر حاصل کرکے سائنس پروگرام میں 64 ویں پوزیشن حاصل کی۔
اس کے والد 47 سالہ لیو جیان بو نے بھی اسی انٹرنس ایگزم میں شرکت کرتے ہوئے آرٹس پروگرام میں 750 میں سے 454 نمبر حاصل کیے اور انہیں Guangxi Normal یونیورسٹی میں داخلہ ملا ہے۔
لیو جیان بو نے تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ اس وقت شروع کیا جب ان کا بیٹا دوسری جماعت میں پہنچا تھا۔
لیو اوہان کھیل کود کی وجہ سے پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتا تھا جس کے باعث امتحانات میں نمبر بہت کم آتے تھے، جس پر والد نے اس کی پٹائی کی مگر پھر پڑھائی میں اس کا ساتھی بننے کا فیصلہ کیا۔
کووڈ 19 کی وبا کے دوران دونوں اکٹھے گھر میں رہ کر آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے اور باپ کی مدد سے لیو اوہان اپنی کلاس کا بہترین طالبعلم بن گیا۔
اس کے مطابق 'میرے والد میرے لیے مثال بن گئے، ان کا تعلیم حاصل کرنے کا رویہ مجھ سے بہتر ہے'۔
شروع میں لیو جیان بو نے اپنے بیٹے کی حوصلہ افزائی کے لیے پڑھنا شروع کیا مگر جلد وہ خود بھی اس میں دلچسپی لینے لگے۔
ریلوے کے عملے میں کام کرنے والے لیو جیان بو نے بتایا کہ وہ بچپن سے یونیورسٹی میں داخلے کا خواب دیکھتے تھے مگر ان کا خاندان اس کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتا تھا۔
بچپن میں ہائی اسکول کے داخلہ امتحان میں اچھے نمبر حاصل کرنے کے باوجود انہیں تعلیم چھوڑ کر خاندان کی معاونت کے لیے کام کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ چینی زبان کے مضمون میں اچھے تھے جبکہ ان کا بیٹا ریاضی میں مہارت رکھتا تھا، تو ہم گریڈز بہتر بنانے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے۔
لیو جیان بو کے مطابق انہیں خود سے زیادہ اپنے بیٹے کی کامیابیوں پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ یونیورسٹی سے ملازمت کے بعد فارغ وقت میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت طلب کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بطور والد ان کا پہلا فرض اپنے بیٹے کی تعلیم کے اخراجات کو پورا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خواب سے دستبردار نہیں ہوں گے اور ماسٹر ڈگری حاصل کریں گے۔