حکومتی پالیسیوں سے دلبرداشتہ ہوکر ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے تمام عہدے چھوڑ دیے

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی رائٹ سائزنگ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر قیصر بنگالی نے حکومتی اخراجات میں کمی نہ ہونے اور پالیسیوں سے دلبرداشتہ ہوکر تمام عہدوں سے استعفی دے دیا۔

 ڈاکٹر قیصر بنگالی نے حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کے رکن کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے اخراجات کو کم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے رائٹ سائزنگ کمیٹی کی رکنیت کے علاوہ تین مختلف حکومتی کمیٹیوں کے عہدے بھی چھوڑنے کا اعلان کیا۔ وہ کفایت شعاری کمیٹی، رائٹ سائزنگ اور حکومتی اخراجات میں کمیٹی کے رکن تھے۔

قیصر بنگالی نے اپنا تحریری استعفی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور سیکریٹری کابینہ کامران افضل کو ارسال کیا جس کی انہوں نے تصدیق بھی کردی ہے۔

اپنے بیان میں قیصر بنگالی نے کہا کہ حکومت نے اخراجات میں کمی کے لیے اچھی کوششیں کیں، سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے تینوں کمیٹیاں بڑی اہم ہیں اور تینوں نے اہم تجاویز بھی دیں جبکہ 70 سرکاری اداروں اور 17 سرکاری کارپوریشنز کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کی۔

انہوں نے بتایا کہ اخراجات میں کمی کے لیے 17 ڈویژن، پچاس سرکاری محکمے بند کرنے کی تجویز دی گئی مگر حکومت نے سنجیدگی سے ان تجاویز پر عمل نہیں کیا اور وہ اس کے برخلاف اقدامات کررہی ہے۔ اخراجات میں کمی کے لیے افسران کی بجائے چھوٹے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے اور محکموں سے گریڈ 17 سے 22 افسران کی نوکریوں کو بچایا جا رہا ہے۔

قیصر بنگالی کے مطابق اگر محکموں سے بڑے افسران کو ہٹایا جائے تو سالانہ 30 ارب کے اخراجات کم ہوجائیں گے جبکہ حکومت گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی نوکریاں ختم کررہی ہے جس سے معیشت مزید تباہی کی طرف جارہی ہے اور اس وقت پاکستانی معاشی صورت حال کے حساب سے وینٹی لیٹر پر ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ معاشی صورت حال کی وجہ سے آئی ایم ایف اور دیگر ادارے قرضے دینے کو تیار نہیں ہیں جبکہ مہنگائی کی وجہ سے شہریوں کا گھریلو بجٹ تباہ ہوچکا اور لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔