مہنگائی میں مسلسل کمی کے رجحان کے پیش نظر قوی امکان ہے کہ جمعرات 12ستمبر کو ہونے والی مانیٹری پالیسی میٹنگ میں اسٹیٹ بینک اپنے کلیدی پالیسی ریٹ ( شرح سود) میں 1 سے 1.5 فیصد تک کمی کرے گا۔
واضح رہے کہ مہنگائی کے سنگل ڈیجیٹ میں آنے کے بعد شرح سود میں بڑی کمی کی گنجائش پیدا ہوچکی ہے، اسماعیل اقبال سیکیورٹیز میں ریسرچ ہیڈ سعد حنیف نے اس حوالے سے بتایا کہ اسٹیٹ بینک محتاط رویہ برقرار رکھے گا، آئی ایم ایف پروگرام کے تناظر میں سخت مانیٹری پالیسی برقرار رکھتے ہوئے شرح سود میں یکمشت بڑی کمی کے بجائے تدریجا کمی کو ترجیح دے گا۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ پالیسی ریٹ میں کسی بھی بڑی کمی کے نتیجے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر گھٹ جائیں گے، جس سے روپے کہ قدر میں کمی واقع ہوگی، انھوں نے اندازہ لگایا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں صرف ایک فیصد ہی کمی کرے گا۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے اس حوالے سے کہا کہ پالیسی ریٹ میں 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح شرح سود 18 فیصد پر پہنچ جائے گی، جو اس سے قبل آخری بار فروری 2023 میں دیکھی گئی تھی۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی جانب سے کرائے گئے سروے کے نتائج کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈپٹی ہیڈ ریسرچ شنکر تلریجا نے بتایا کہ میں 59 فیصد افراد نے پالیسی ریٹ میں 150 بیسس پوائنٹس، 19 فیصد نے 200، اور 5 فیصد نے 200 سے زیادہ جبکہ اور 13 فیصد افراد نے 100اور2 فیصد افراد نے50 بیسس پوائنٹس کی کمی کا امکان ظاہر کیا، تاہم انھوں نے خود 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کا امکان ظاہر کیا۔