نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ، حکومت کی آئی ایم ایف کو سخت اقدامات کی یقین دہانی

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان نئے بجٹ سے متعلق مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے، جس میں حکومت نے نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے.

آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ مذاکرات میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، پلاننگ کمیشن، اکنامک افیئرز ڈویژن اور وزارت پیٹرولیم کے حکام شامل ہیں.

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں آمدن اور اخراجات پر حتمی تبادلہ خیال ہوگا، جبکہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے.

حکومت نے سالانہ 10 سے 12 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں کو ٹیکس فری کرنے کی کوشش کا عندیہ دیا ہے، اور وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر انکم ٹیکس میں ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کر رہا ہے.

نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کے تحت گاڑیوں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی عائد کی جائے گی، جبکہ مالی لین دین کی ٹرانزیکشنز بھی محدود کی جائیں گی.

ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ نئے بجٹ میں نان فائلرز کے لیے مزید سختی ہوگی، اور ٹیکس سسٹم سے نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے پر کام جاری ہے.

مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے، اور 22 مئی تک تمام بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی.

آئی ایم ایف وفد 22 مئی تک اسلام آباد میں قیام کرے گا، اور اسٹیٹ بینک حکام کے ساتھ بھی مذاکرات ہوں گے