بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معاشی ترقی سے متعلق اپنی پیش گوئی میں نمایاں کمی کر دی ہے۔ ادارے کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اس سے قبل اکتوبر 2024 میں آئی ایم ایف نے یہ شرح 3.2 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا تھا۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ ”ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی“ کے تحت پہلی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی سرگرمیوں میں کمزوری اور عالمی غیر یقینی صورتحال نے ترقی کی رفتار کو متاثر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلی سہ ماہی میں ترقی کی شرح 1.3 فیصد جبکہ دوسری سہ ماہی میں 1.7 فیصد رہی، جو خریف فصلوں کی کم پیداوار اور صنعتی شعبے کی مسلسل سست روی کی نشاندہی کرتی ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ میں عمومی مہنگائی کم ہو کر 0.7 فیصد پر آ گئی، تاہم بنیادی مہنگائی اب بھی تقریباً 9 فیصد کی بلند سطح پر موجود ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں نمایاں اضافے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 20 کروڑ ڈالر رہنے کی توقع ہے، جس کی بڑی وجہ برآمدات میں استحکام اور ترسیلات زر میں بہتری ہے۔ موجودہ مالی سال میں حکومت کے جاری اخراجات مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 18.9 فیصد کے برابر رہے، جبکہ آئندہ مالی سال میں انہیں 17.8 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔