فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس چوری کی روک تھام اور اسمگلنگ کے سدباب کے لیے مال بردار گاڑیوں کی ڈیجیٹل نگرانی متعارف کرانے کا منصوبہ بنالیا ہے۔
منگل کو وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم پر بریفنگ دی گئی، اور بتایا گیا کہ یہ سسٹم ملک کی بڑی شاہراہوں پر نصب کیا جائے گا۔
سرکاری اعلامیہ کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے اجلاس کو منصوبے پر بریفنگ دی کہ ڈیجیٹل نگرانی کے نظام کے تحت مال بردار گاڑیوں پر ای-ٹیگز اور ڈیجیٹل آلات نصب کیے جائیں گے، تاکہ اشیا کی نگرانی کی جا سکے۔
یہ نظام معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور ٹیکس آمدنی میں نمایاں اضافہ کرنے میں مددگار ہوگا، اسے 2 مراحل میں نافذ کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں اسے ایک شہر میں شروع کیا جائے گا، اور بعد ازاں پورے ملک میں اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا۔
تمباکو، اسٹیل اور سیمنٹ سیکٹر میں پیداوار کی نگرانی
اجلاس کو بتایا گیا کہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر درآمدات اور برآمدات کی ڈیجیٹل اور خودکار نگرانی کے لیے نیا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
یہ نظام مقامی اور بین الاقوامی ڈیٹا بیس سے منسلک ہوگا, اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کی روک تھام کی جائے گی۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایف بی آر حکام اور دیگر اداروں کو تمباکو، مشروبات، اسٹیل اور سیمنٹ کی پیداوار کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا ہے، جیسا کہ اس سے قبل چینی کی صنعت میں نگرانی کا نظام نافذ کیا گیا تھا۔
اجلاس میں سیلز ٹیکس کی نگرانی سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، جس میں سیمنٹ، ہیچریز، پولٹری فیڈ، تمباکو اور مشروبات شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ٹیکس اصلاحات کے اقدامات پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دینے والے افراد اور کاروبار کو سہولتیں دی جائیں گی، لیکن ٹیکس چوروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ایف بی آر رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں تقریباً 831 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، جس کی بڑی وجوہات درآمدات میں کمی اور توقع سے کم مہنگائی ہیں، جنہوں نے سیلز ٹیکس کی وصولی کو متاثر کیا۔
ایف بی آر نے جولائی تا اپریل مالی سال 25-2024 میں 9 ہزار 300 ارب روپے جمع کیے، جب کہ بجٹ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 10 ہزار 130 ارب روپے تھا۔