گوگل میپس پر براؤزنگ کے دوران ایک شخص نے پراسرار اسٹرکچر دریافت کرلیا

گوگل میپس کو لوگوں کی جانب سے مختلف مقامات پر پہنچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

مگر اس پر متعدد عجیب چیزیں بھی لوگوں نے دریافت کی ہیں جیسے دہائیوں پرانے کیسز کو اس کی مدد سے حل کیا گیا۔

اب کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے گوگل میپس پر ایک کیمپنگ سائٹ کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے ممکنہ طور پر زمانہ قدیم میں سیارچے کے ٹکڑاؤ سے بننے والے ایک گڑھے کو دریافت کیا۔

جوئیل لاپونیٹ نے کینیڈا کے صوبے کیوبیک میں واقعی Marsal جھیل کے اردگرد کیمپنگ ٹرپ کی منصوبہ بندی کی تھی۔

وہاں جانے سے قبل انہوں نے گوگل میپس کے ذریعے علاقے کا جائزہ لیا تو انہوں نے جھیل کے قریب ایک گڑھے کو دریافت کیا جو انہیں بہت زیادہ عجیب لگا۔

انہوں نے اندازہ لگایا کہ اس گڑے کا قطر 15 کلومیٹر ہے مگر اس کی ساخت ایسی ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ قدرتی طور پر نہیں بنا۔

اس کے بعد انہوں نے اس کے گرد چٹانوں کو دیکھا جو 8 کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی تھی۔

انہوں نے اپنی دریافت کی تفصیلات فرانس کے ایک سائنسدان Pierre Rochette سے شیئر کیں تاکہ اس گڑھے کی عجیب ساخت کو شناخت کرنے میں مدد مل سکے۔

تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ یہ گڑھا ممکنہ طور پر زمانہ قدیم میں ایک سیارے کے ٹکراؤ سے بنا تھا۔

Pierre Rochette نے بتایا کہ نقشے کو دیکھنے سے سیارے کے ٹکراؤ کا عندیہ ملتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ان کی ٹیم نے علاقے کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور اب ان کا ماننا ہے کہ اس پر پہلے توجہ مرکوز نہیں کی گئی۔

اب تک شواہد سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ گڑھا کسی قدیم خلائی چٹان کے ٹکراؤ سے بنا مگر ماہرین کا کہنا تھا کہ تمام ٹیسٹوں کے نتائج کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ گڑھا واقعی سیارچے کے ٹکراؤ سے بنا تو یہ دریافت بہت اہم ہوگی۔

تحقیقی ٹیم بہت جلد اس جگہ کا دورہ کرے گی تاکہ مزید شواہد کا جائزہ لیا جاسکے۔