متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مندرجات سامنے آ گئے۔
مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مطابق آئین میں مقامی حکومتوں کے کردار، ذمے داری اور اختیارات کی وضاحت ضروری ہے، اس ایکٹ کو 26 ویں ترمیمی ایکٹ 2024ء کہا جا سکتا ہے۔
قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ بذریعہ قانون پورے ملک میں مقامی حکومت کا یکساں نظام قائم کیا جائے، نئی ترمیم کے تحت میٹرو پولیٹن سٹی گورنمنٹ متعلقہ ضلع کے لیے ہو گی۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہر میں میٹرو پولیٹن سٹی گورنمنٹ تشکیل دی جائے گی، 3 سے 10 لاکھ تک آبادی والے شہر میں میونسپل سٹی گورنمنٹ تشکیل دی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ 50 ہزار سے 1 لاکھ تک آبادی والے شہر میں ٹاؤن گورنمنٹ تشکیل دی جائے گی، شہری علاقوں میں یونین کمیٹی اور دیہی علاقوں میں یونین کونسل ہوں گی۔
ایم کیو ایم کی جانب سے جمع کروائے گئے مجوزہ بل کے مطابق مقامی حکومتوں کے انتخابات الیکشن کمیشن کے ذریعے کرائے جائیں گے، شہری علاقے کو دیہی علاقے کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا، ہر مقامی حکومت اپنے پہلے اجلاس کی تاریخ سے 5 سال تک جاری رہے گی، میئر یا چیئرمین براہِ راست منتخب کیا جائے گا۔
مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ میئر کو میونسپل سروسز فراہم کرنے والے تمام اداروں پر کنٹرول حاصل ہو گا، بلدیاتی حکومتوں کی میعاد ختم ہونے سے ایک ماہ قبل انتخابات کرائے جائیں گے، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا تعین کیا جائے گا۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ ہر صوبے میں مقامی حکومتوں کو صوبائی وسائل کی تقسیم کا ایک ہی فارمولہ لاگو ہو گا، ہر مقامی حکومت کو اس کا حصہ وفاقی حکومت کے ذریعے براہ راست منتقل کیا جائے گا، ہر مقامی حکومت مقررہ حدود بندی کے مستقل رہائشیوں کو بھرتی اور ملازمت دے گی، ماسٹر پلان ہاؤسنگ اور ٹاؤن پلاننگ مقامی حکومتوں کے ماتحت ہو گا، لینڈ کنٹرول، بلڈنگ کنٹرول، کچی آبادیوں کی بہتری اور اپ گریڈیشن بھی مقامی حکومتوں کا سبجیکٹ ہو گا۔
قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مطابق سڑکوں، پلوں اور انڈر پاسز سمیت انفرا اسٹرکچر کی ترقی مقامی حکومتوں کے پاس ہو گی، پبلک ٹرانسپورٹ، بڑے پیمانے پر ٹرانزٹ، ٹریفک ریگولیشن اور انتظام بھی مقامی حکومت کے ماتحت ہو گا، مقامی پولیسنگ، تعلیم، فنی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت مقامی حکومتوں کا حصہ ہو گی، صحت، اسپتال، سماجی تحفظ اور عوامی بہبود، زکوٰۃ کا نظام، فوڈ کنٹرول مقامی حکومتوں کا حصہ ہو گا، پانی کی فراہمی اور سیوریج کو ٹھکانے لگانا، صفائی ستھرائی کا نظام مقامی حکومت سنبھالے گی۔
ایم کیو ایم کی جانب سے جمع کروائے گئے مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، فلڈ کنٹرول اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ مقامی حکومت سنبھالے گی، فائر سروسز، سول ڈیفنس، پارکس، کھیل کے میدان، اسٹریٹ لائٹس کا نظام بلدیاتی حکومت کے پاس ہو گا، بس اسٹاپ اور دیگر عوامی سہولتیں، ماحولیات کا تحفظ، جنگلات کا نظام بلدیاتی حکومت کے پاس ہو گا، صنعتی اسٹیٹس کا قیام، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے بھی بلدیاتی حکومت دیکھے گی۔
مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ کاٹیج انڈسٹریز، مویشی کالونیوں کا انتظام، ماہی گیری، ڈیری اور پولٹری فارمنگ بلدیاتی حکومت دیکھے گی، مذبح خانوں کا نظام، شادیوں، پیدائش اور موت کی رجسٹریشن کا انتظام بلدیاتی حکومت دیکھے گی، قبرستان، شمشان گھاٹ، بازاروں اور تجارتی مراکز کا انتظام، زراعت، دیہی ترقی، واٹر مینجمنٹ بھی مقامی حکومتوں کے پاس ہو گا۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ لینڈ ریونیو، کپاس کی فیس، پراپرٹی ٹیکس، جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس سے مقامی حکومتیں اپنا ریونیو پیدا کریں گی، ٹول ٹیکس، سروس چارجز اور ڈیوٹیز مقامی حکومتیں وصول کرنے کی مجاز ہوں گی، ملک میں کبھی بھی مقامی حکومتوں کا یکساں نمونہ نہیں رہا، اکثر انتخابات اس وقت کروائے جاتے ہیں جب اعلیٰ عدالتوں کی مداخلت ہوتی ہے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے جمع کروائے گئے مجوزہ بل کے مطابق آرٹیکل 32 کے تحت ریاست مقامی حکومتوں کے اداروں کی حوصلہ افزائی کرے گی، آرٹیکل 140 اے کے تحت ہر صوبائی حکومت مقامی حکومت کا نظام قائم کرے گی، آئین میں مقامی حکومتوں کے ڈھانچے، کردار، ذمہ داری اور اختیارات کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں تھی، آئین میں کچھ ایسی شقیں فراہم کی جائیں جو بلدیاتی اداروں کی یکسانیت، تسلسل کو یقینی بنا سکیں، آئین میں ان شقوں کی شمولیت بلدیاتی حکومتوں اور اداروں کو تحفظ فراہم کرے گی۔