ایک ملک سے دوسرے ملک جانا ہو یا شہر ، جہاز کے سفر کو آسان سمجھا جاتا ہے جو آپ کی جیب پر تو بھاری پڑتا ہے لیکن آپ کو منزل پر جلدی پہنچا دیتا ہے۔
مسافروں کو لے کر بھاری بھرکم جہاز آسمان کی بلندی کو جب چھوتا ہے تو دلفریب نظارہ ہوتا ہے، کبھی بادلوں سے گھرا آسمان تو کبھی نیلے آسمان پر سورج کی چمکتی روشنی یا پھر ستاروں سے سجا آسمان نظر آتا ہے لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جہاز کتنی بلندی تک اڑ سکتا ہے؟
رپورٹس کے مطابق بوئنگ سے لے کر ائیربس تک کے مختلف ماڈلز 41 ہزار سے 43 ہزار فٹ تک کی بلندی پر اڑان بھر سکتے ہیں لیکن وہ ہوا میں 30ہزار سے 35ہزار فٹ کی بلندی پر ہی پرواز کرتے ہیں۔
اگر جیٹ طیاروں کی بات کی جائے تو زیادہ تر طیاروں کی اڑان کی حد 51 ہزار فٹ تک ہوتی ہے لیکن وہ 45 ہزار فٹ کی بلندی تک جاسکتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اس کے علاوہ جہاز کی بلندی اس کے ہوائی راستے پر بھی منحصر کرتی ہے، مثلاً مختصر فاصلے کی پروازیں 25 سے 35 ہزار فٹ کی بلندی تک ہوتی ہیں جب کہ طویل فاصلے کی پروازیں 35 سے 40 ہزار فٹ تک کی بلندی کو چھوتی ہیں۔
جہاز جتنی بلندی پر جاتا ہے ہوا کا دباؤ اتنا ہی کم ہوتا جاتا ہے جس کے سبب سفر جلدی طے ہوتا ہے اور ایندھن کا استعمال بھی کم ہوجاتا ہے۔
ایوی ایشن حکام ہر طیارے کو ایک مخصوص اونچائی کی حد کے لیے سرٹیفکیٹ دیتے ہیں جب کہ فوجی طیارے اپنے مشن کے لحاظ سے 50 ہزار سے 70ہزار فٹ تک کی بلندی تک پرواز کر سکتے ہیں۔