سابق سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رؤف حسن نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ بالآخر مذاکرات ہی کرنا ہوں گے، آج نہیں تو 2 ماہ بعد، ہوں گے مذاکرات ہی۔
دنیا نیوز کے پروگرام ٹونائٹ ود ثمر عباس میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے بات کرنا پڑے گی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرا دیں قائل کرلوں گا، ابھی نہیں بتا سکتا جماعت میں کون کون مذاکرات کے حق میں ہے۔
وکلا کے احتجاج پر رؤف حسن کا کہنا تھا کہ بہت اچھا شو نہیں تھا لیکن یہ ابھی آغاز ہے آگے دیکھئے کیا ہوتا ہے،علی امین گنڈا پور کی بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر دیئے گئے بیان بارے رؤف حسن نے کہا کہ جلسے کی تقریر کو ایک تقریر سے زیادہ اور کچھ نہیں سمجھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے حوالے سے کسی آپشن پر غور نہیں ہو رہا، ہم ہرحال میں آئینی ترمیم کو روکیں گے۔
رؤف حسن نے کہا کہ مولانا کے ساتھ آئینی ترمیم سے متعلق مشاورت جاری ہے، اگر کسی سٹیج پر ضرورت محسوس ہوئی تو ہماری طرف سے مشترکہ مسودہ دیا جاسکتا ہے، اس وقت جو سوکالڈ مسودہ ہے وہ ہمیں اور مولانا کو قبول نہیں۔