گھوٹکی اور رحیم یارخان میں کچے کے ڈاکوؤں کے خاتمے کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس نے ایک بار پھر مشترکہ آپریشن کی تیاریاں شروع کردیں ہیں۔
کچے کے علاقے ماچھکہ میں دریا میں چڑھتا پانی اور گھنے گنے کی فصل کے باعث پولیس کو آپریشن میں مشکلات کا سامنا تھا لیکن اب سندھ اور پنجاب پولیس نے ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن کے لیے سر جوڑ لیے ہیں۔
ڈی پی او رحیم یار خان رضوان گوندل کا کہنا ہے کہ کچے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، کچا 176 کلو میٹر کا علاقہ ہے ،بڑے علاقے میں ٹارگیٹیڈ آپریشن ہی ہوتا ہے، کوشش ہے پولیس کا نقصان نہ ہو ، آپریشن کی تیاریاں جاری ہیں ،ڈرون سے مانیٹر کر رہے ہیں، سہولت کار گرفتار ہیں۔
ادھر حکومت اور شہریوں کے لیے درد سر بننے والے کچے کے ڈاکوؤں کے خاتمے کیلئے گھوٹکی پولیس بھی پرعزم ہے۔
ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ الرحمن بگٹی کاکہنا ہے کہ سندھ اور پنجاب دونوں جگہ ڈاکوؤں کے گینگ موجود ہیں، کچے اور پکے کے چیلنج مختلف ہیں، ریاست کو چیلنج کرنےوالوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
پنجاب کے سرحدی علاقے کے رکن صوبائی اسمبلی ممتاز چانگ نے پنجاب اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکو راج اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافے اور ملی بھگت کا الزام عائد کیا تھا۔