جنوری 2019 میں 7 دوست جنوب مغربی برطانیہ کے علاقے Chew ویلی میں میٹل ڈیٹکٹرز کے ساتھ گھوم رہے تھے۔
شوقیہ خزانہ تلاش کرنے والے ان افراد نے اس موقع پر لگ بھگ ایک ہزار سال پرانے چاندی کے سکے دریافت کیے جو زیرزمین دفن تھے۔
انہوں نے مجموعی طور پر 2584 چاندی کے سکے دریافت کیے جو 11 ویں صدی سے تعلق رکھتے تھے۔
اب ماہرین نے اسے برطانیہ میں دریافت ہونے والا سب سے زیادہ مالیت کا خزانہ قرار دیا ہے۔
ان سکوں کو 56 لاکھ ڈالرز میں نیلام کیا گیا ہے اور اس میں سے 50 فیصد رقم انہیں دریافت کرنے والے افراد کو ملے گی جبکہ باقی رقم اس زمین کے مالک کی ہوگی جہاں سے ان سکوں کو نکالا گیا۔
ان سکوں کو South West Heritage Trust نے خریدا ہے اور آئندہ ماہ ان کی نمائش لندن میں واقع برٹش میوزیم میں ہوگی۔
انہیں خریدنے والے ٹرسٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ خزانہ بہت زبردست دریافت ہے۔
بیان کے مطابق یہ خزانہ برطانیہ کی تاریخ کے اس اہم عہد کا ہے جب Norman بادشاہت کا آغاز ہو رہا تھا۔
یہ سکے 1066 سے 1068 کے درمیان تیار کیے گئے تھے اور ان پر 3 حکمرانوں کے نام درج ہیں۔
ان سکوں کی نمائش آئندہ ماہ برٹش میوزیم میں کی جائے گی / فوٹو بشکریہ برٹش میوزیم
ایک ولیم اول ہے جو پہلا Norman بادشاہ تھا، دوسرا ہیرولڈ دوم ہے جو برطانیہ کا آخری Sexon بادشاہ تھا اور تیسرا ایڈورڈ ہے جو ہیرولڈ دوم سے قبل حکمرانی کرتا تھا۔
ان سکوں کو دریافت کرنے والے گروپ میں شامل لیزا گریس اور ایڈم اسٹیپلز نے کچھ عرصے قبل بتایا تھا کہ اس خرانے کی دریافت سے ان کا 15 سال پرانا خواب حقیقت بن گیا تھا۔
برطانیہ میں متعدد افراد خرانہ تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور زیادہ تر میٹل ڈیٹیکٹرز کو ہی استعمال کرتے ہیں۔
2022 میں ہی انگلینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں 1378 خزانے دریافت کیے گئے تھے۔
ٹرسٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ سکے ممکنہ طور پر نئے Norman بادشاہ کے خلاف جنوب مغربی انگلینڈ میں ہونے والی بغاوت کے دوران محفوظ رکھنے کے لیے زمین میں دبائے گئے تھے۔