صدیوں سے جنگل میں گم شہر کو ایک پی ایچ ڈی طالبعلم نے حادثاتی طور پر دریافت کرلیا

میکسیکو کے ایک جنگل میں صدیوں سے گم مایا تہذیب کے ایک بڑے شہر کے آثار کو دریافت کیا گیا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ نے اس شہر میں اہرام، کھیلوں کے میدان اور دیگر اسٹرکچر دریافت کیے جو صدیوں سے جنگل میں چھپے ہوئے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دریافت حادثاتی طور پر اس وقت ہوئی جب ایک ماہر نے انٹرنیٹ پر اس علاقے میں ہونے والے ایک لیزر سروے کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔

امریکا کی Tulane یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالبعلم لیوک ایولڈ تھامس نے بتایا کہ 'گوگل سرچ کے دوران میں نے ماحولیاتی مانیٹرنگ کرنے کے لیے ایک میکسیکن ادارے کے ایک لیزر سروے کو دریافت کیا'۔

یہ لیڈار سروے تھا جس میں ایک طیارے کی پرواز کے دوران لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے اس علاقے کا نقشہ مرتب کیا گیا تھا۔

مگر لیوک ایولڈ تھامس نے ماہرین آثار قدیمہ کے طریقہ کار کے مطابق ڈیٹا کا تجزیہ کیا تو انہوں نے وہ دیکھا جو دیگر نہیں دیکھ سکے تھے، یعنی ایک بہت بڑا شہر جو 750 سے 850 عیسوی کے دوران 30 سے 50 ہزار افراد کا گھر ہوگا۔

محققین کے مطابق درحقیقت اس عہد میں وہاں رہنے والوں کی تعداد آج اس خطے میں مقیم افراد کے مقابلے میں زیادہ تھی۔

لیوک ایولڈ تھامس اور ان کے ساتھیوں نے اس شہر کو Valeriana کا نام دیا گیا ہے۔

یہ گمشدہ شہر جنوب مشرقی میکسیکن ریاست Campeche کے ایک جنگل میں دریافت ہوا۔

صدیوں سے جنگل میں گم شہر کو ایک پی ایچ ڈی طالبعلم نے حادثاتی طور پر دریافت کرلیا

لیڈار سروے میں دریافت کیے گئے آثار / رائٹرز فوٹو

لیوک ایولڈ تھامس کے مطابق 'طویل عرصے سے مایا تہذیب کے بارے میں ہماری کھوج چند سو کلومیٹر کے رقبے پر تک محدود تھی، ماہرین وہاں ہاتھوں میں اوزار لیے سبزے کو کاٹ کر آگے بڑھتے تھے تاکہ یہ جان سکیں کہ وہاں صدیوں پرانے اسٹرکچر تو موجود نہیں'۔

لیڈار سروے کو کرانا آسان نہیں کیونکہ اس کے لیے بہت زیادہ سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے اور زیادہ تر ادارے یہ خرچہ کرنے سے گھبراتے ہیں کیونکہ اس سے مایا تہذیب کے آثار دریافت کرنا آسان نہیں ہوتا۔

یہ تہذیب 250 سے 900 عیسوی کے دوران اس خطے میں عروج پر تھی۔

مگر دیگر شعبوں کے لیے بھی اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مختلف علاقوں میں سروے کیے جاتے ہیں اور لیوک ایولڈ تھامس نے یہی سوچ کر ڈیٹا تلاش کیا تھا کہ شاید اس خطے کا لیڈار سروے کیا گیا ہو۔

وہ خوش قسمت ثابت ہوئے کیونکہ 2013 میں ایک جنگلات کے مانیٹرنگ پراجیکٹ کے لیے 122 اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلے اس خطے کا تفصیلی لیڈار سروے کیا گیا تھا۔

Tulane یونیورسٹی، میکسیکو کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف Anthropology اینڈ ہسٹری اور ہیوسٹن یونیورسٹی کے محققین کے ساتھ ملکر لیوک ایولڈ تھامس نے سروے کے ڈیٹا کا تجزیہ شروع کیا۔

ماہرین آثار قدیمہ نے اس سے قبل اس خطے کے بارے میں کبھی جانچ پڑتال نہیں کی تھی۔

اب ماہرین کی محنت کی تفصیلات جرنل Antiquity میں شائع ہوئیں۔

لیوک ایولڈ تھامس کے مطابق اس دریافت سے ثابت ہوتا ہے کہ ابھی بھی متعدد خزانے اس خطے میں چھپے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم ابھی تک دیہی علاقے اور چھوٹی بستیاں دریافت نہیں کرسکے، ہم نے ایک ایسے بڑے شہر کو دریافت کیا جو اس خطے کی واحد ہائی وے کے قریب موجود ہے، یعنی ایسے علاقے میں جہاں لوگ برسوں سے کھنڈرات پر کاشتکاری کر رہے ہیں، حکومت کو اس بارے میں علم نہیں تھا، سائنسدانوں کو بھی اس کا علم نہیں تھا'۔

ماہرین کی جانب سے اب وہاں خود جا کر کام کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

ان محققین میں سے کچھ نے 6 سال قبل گوئٹے مالا کے Petén نامی خطے کے گھنے جنگل سے مایا تہذیب کے متعدد اسٹرکچر دریافت کیے تھے۔

نئی تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ لاکھوں افراد مایا تہذیب کے تعمیر کردہ مقامات پر مقیم تھے۔