امریکہ کے صدارتی انتخابات سے پاکستان کے جذباتی عوام اور خواص کی توقعات سب بے جا اور غلط ہیں اسکے باوجود ری پبلکن پارٹی کی کامیابی عالم نظام میں چند ناگزیر اور بنیادی تبدیلیوں کے حوالے سے اسلامی ممالک کیلئے اہمیت رکھتی ہے‘ پاکستان پر ناجائز پابندیاں ڈیموکریٹک پارٹی کے ادوار حکومت میں بھی لگائی جاچکی ہیں‘ری پبلکن پارٹی نے بھی حکومت میں آکر پابندیاں لگائی ہیں‘ روایتی طور پر کوئی ایک پارٹی پاکستان کیلئے نرم گوشہ نہیں رکھتی‘سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکہ میں سسٹم کام کرتا ہے‘ جو طاقتور بیورو کریسی کے ہاتھوں میں ہے‘کسی شخصیت کی ہار جیت کا پالیسی میں عمل دخل نہیں ہوتا‘الیکشن اور حلف برداری میں ڈھائی مہینے کا وقفہ ہو تاہے اس وقفے کے دوران نو منتخب صدر جلسوں اور جلوسوں میں وقت ضائع نہیں کرتا وہ امریکی بیورو کریسی سے
بریفنگ لیتا ہے ایک سوچے سمجھے طریقے سے بنائے گئے نظام الاوقات کے تحت بعض محکمے بریفنگ میں دو چار دن لیتے ہیں‘ بعض محکموں کی بریفنگ ہفتہ یا دس دنوں تک طویل ہوتی ہے‘اس اثنا میں پارٹی کے اندر صدر کی کابینہ کیلئے مشاورت ہوتی ہے‘امریکی صدر کی کابینہ کیلئے بارہ یا تیرہ قابل‘تجربہ کار اور نیک نام وزیروں کا انتخاب کیا جاتاہے پھر یہ نام کانگریس کی کمیٹی کے
سامنے رکھے جاتے ہیں کانگریس کی کمیٹی میں ان نامو ں پر بحث ہوتی ہے‘کسی نامزد وزیر کے کردار میں کوئی معمولی کمزوری‘غلطی یا سکینڈل پایا جائے توکمیٹی اسکے نام کو مسترد کرتی ہے اس طرح کابینہ بنانے میں صدر سے زیادہ اسکی پارٹی اور کانگریس کا اختیار ہو تاہے‘تین اہم وزارتوں کا جائزہ لیا جائے تو حیرت ہوتی ہے امریکی صدر کسی حلقے میں جاکر ترقیاتی منصوبے یا چند لاکھ ڈالر کا اعلان نہیں کر سکتا‘ دفاعی امور میں پینٹاگان کی سفارشات کے بغیر ایک لفظ نہیں بول سکتا خارجہ امور میں کانگریس کی خارجہ کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ گائیڈ لائن کا پابند ہوتاہے اور یہی امریکہ کی طاقت اور ترقی کا اصل راز ہے‘موجودہ
انتخابات سے پہلے انتخابی مہم پر نظر رکھنے والوں نے خود دیکھا کہ کسی بھی پارٹی نے جلوس نہیں نکالا‘ فضول نعرہ بازی نہیں کی شور شرابہ نہیں کیا‘ سڑکیں بند نہیں ہوئیں‘پو لنگ کے دن ہنگامہ آرائی نہیں ہوئی‘نتیجہ آنے پر ہارنے والی پارٹی نے اپنی شکست تسلیم کرلی‘یہ جمہوریت کا دستور ہے اور یہ بھی امریکہ کی ترقی کا ایک راز ہے جہاں تک پاکستان کیساتھ امریکہ کے تعلقات اور ہماری توقعات کا تعلق ہے ان کا انحصار چند بنیادی امور پر ہے وہ امور یہ ہیں بھارت اور امریکہ کی دوستی پکی ہے امریکہ بھارت کو ناراض کرکے پاکستان کا ساتھ نہیں دیگا چین اور روس امریکہ کے دو حریف ہیں ان دونوں کے ساتھ پاکستان کی دوستی کو برداشت نہیں کریگا یہ امریکہ کے مفادات ہیں ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ان حدود کے ا ندر رہتے ہوئے پاک ایران تعلقات آگے بڑھیں گے۔