پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے ملک میں انسانی حقوق اور جمہوریت کو درپیش خطرات پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی ایکت 1997 میں مجوزہ ترمیم کی مخالفت کردی۔
ایچ آر سی پی کی جنرل باڈی کا 38واں سالانہ عام اجلاس منعقد ہوا اور اجلاس کے اختتام پر انسانی حقوق کی صورت حال میں بگاڑ اور جمہوریت کو درپیش خطرات پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ کمیشن 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کی سخت مخالفت کرتا ہے۔
اعلامیے میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ ریاست کو قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے، خواتین، بچوں اور خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کم کرنے، مزدوروں کے حقوق کا تحفظ اور صحت و تعلیم کے حق کی فراہمی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے لیکن ریاست نے جمہوری اصولوں اور عوام کے بنیادی حقوق کے بجائے اختیارات اپنے آپ میں مرکوز رکھنے کو ترجیح دی ہے۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ ہے کہ وہ سویلین بالادستی اور وفاقی نظام کے تحفظ پر اتفاق رائے پیدا کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت ٹریڈ یونینوں کے استحکام پر توجہ مرکوز کرے اور باوقار معیار زندگی کے لیے درکار اجرت مقرر کرنے کے لیے سنجیدگی سے سوچ بچار کرے، خاص طور پر پس ماندہ مزدوروں کے لیے سوش و بچار کرے۔
ایچ آر سی پی کا یہ بھی ماننا ہے کہ صحت اور تعلیم کی فراہمی ریاست کا بنیادی فریضہ ہے، طلبہ یونینیں بحال کی جائیں اور جیلوں میں قید ماہی گیروں، بے وطن لوگوں اور غربت کے سبب بڑھتی خودکشیوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ تھر میں خودکشیوں کے بڑھتے رجحان پر خاص طور پر توجہ دی جائے، ٹریڈ یونین رہنماؤں کو اعتماد میں لے کر متنازع صوبائی لیبر کوڈز پر نظرثانی کی جائے۔
کمیشن کا ماننا ہے کہ ماحولیاتی صورت حال اب ملک کے وجود کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہے، پنجاب میں صحت کے لیے سنگین خطرات کا باعث بننے والی مہلک فضائی آلودگی اور خاص طور پر زیریں سندھ میں پانی کی قلت کا فوری خطرہ سنگین ترین مسائل ہیں جہاں چھوٹے کسانوں اور کاشت کاروں نے گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر پراعتراضات اٹھائے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ایچ آر سی پی گلگت بلتستان زمینی اصلاحات بل 2024 کی شدید مخالفت کرتا ہے، جس کے ذریعے 'ترقیاتی اصلاحات' کے نام پر نجی، اجتماعی اور آبائی زمین پر قبضے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ زمین پر طاقت ور مفاد پرست عناصر کا یہ قبضہ عوام کو مزید پسماندہ اور بے چینی میں اضافہ کرے گا، ریاست کو گلگت بلتستان کے آئینی حقوق دینا ہوں گے جو وہاں کے شہریوں کا دیرینہ مطالبہ ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایچ آر سی پی قلیل مدتی جبری گمشدگیوں، خاص طور پر سیاسی مخالفین کے خلاف اس کے بڑھتے ہوئے استعمال کی مذمت کرتا ہے اور ایک بار پھر جبری گمشدگیوں سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کی نااہلی کی وجہ سے ان کی برطرفی کا مطالبہ کرتا ہے۔
ایچ آر سی پی کو اس امر پر بھی تشویش ہے کہ اس کے چئیرپرسن کو پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں رکھا اور کمیشن کے اراکین کے خلاف چار مقدمے درج ہیں اور یہ سب کچھ انسانی حقوق کے لیے اُن کی جدوجہد کی وجہ سے ہوا ہے۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکن ادریس خٹک کی حراست پر خصوصی توجہ چاہتے ہیں جو من گھڑت الزامات پر فوجی ٹرائل کے بعد 5 برسوں سے پابند سلاسل ہیں، انہیں فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کرنا چاہیے۔