ایک شخص نے امریکا بھر میں کروڑوں روپے مالیت کا خزانہ لوگوں کیلئے چھپا دیا

کرپٹو کرنسی سے کروڑ پتی بننے والے ایک شخص نے کروڑوں روپے مالیت کا خزانہ امریکا بھر میں کئی حصوں میں چھپا دیا ہے اور اس تک پہنچنے کا طریقہ اپنی ایک شائع شدہ کتاب میں بتایا ہے۔

جان کولنز بلیک نے گزشتہ دنوں انکشاف کیا کہ انہوں نے اولمپک گولڈ میڈلز، ٹریڈنگ کارڈز، تاریخی نوادرات اور بٹ کوائنز کو 5 ڈبوں میں چھپایا ہے۔

اپنی کتاب There’s Treasure Inside میں انہوں نے قیمتی اشیا کے بارے میں بتایا اور ان کی لوکیشنز کے بارے میں اشارے دیے۔

ان کے مطابق ان ڈبوں کو زمین میں دفن نہیں کیا گیا اور وہ سب کسی بھی سڑک کے قریب 3 میل کے فاصلے پر پبلک پراپرٹیز میں چھپائے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اس خزانے کی اصل مالیت سے واقف نہیں مگر انہوں نے اس پر 20 لاکھ ڈالرز سے زائد خرچہ کیا ہے۔

اس سال بٹ کوائنز کی مالیت میں 140 فیصد اضافہ ہوا ہے تو اس میں موجود ہر بٹ کوائن کی قیمت ایک لاکھ ڈالرز سے زیادہ ہے، یعنی خزانے کی مالیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔

جان کولنز بلیک نے بتایا کہ اس کام میں انہیں 5 سال کا عرصہ لگا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ مہم ہر اس فرد کے لیے ڈیزائن کی ہے جو اشاروں کو سمجھ سکے یا اسے چھپے ہوئے خزانے کی تلاش کا خیال اچھا لگتا ہو۔

ان کے خزانے میں 1996 کے اولمپکس کا ایک گولڈ میڈل، متعدد بٹ کوائنز، ایک نایاب ہولوگرافک پوکیمون کارڈ، امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کی ملکیت میں رہنے والا گلاس، چاند کی چٹان کا ایک ٹکڑا، 21 اونس سونے کا ٹکڑا اور ایک 3 سے 4 ہزار قبل مسیح پرانا چینی بریسلیٹ شامل ہے۔

انہیں خزانہ چھپانے کا یہ خیال 2010 میں چھپائے گئے ایک خزانے سے آیا جس کو تلاش کرنے میں 10 سال لگے۔

فورسٹ فین نے اس خزانے کو چھپایا تھا اور اسے تلاش کرنا اتنا مشکل ثابت ہوا کہ متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔

جان کولنز بلیک کے مطابق ان کے خزانے کی تلاش بھی مشکل ہے مگر وہ خطرناک نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تمام ڈبے محفوظ مقامات پر موجود ہیں اور ان تک رسائی خطرناک نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اچھی صحت کا حامل ہر فرد وہاں تک پہنچ سکتا ہے جبکہ کتاب میں ایک پورا باب اسی بارے میں ہے کہ خزانے کی تلاش کا تجربہ کس طرح محفوظ اور پرلطف بنایا جائے۔