وزیراعظم شہباز شریف کو سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کرنے کی تجویز پیش کردی گئی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 55 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کی تجویز پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی ہے تاہم اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا، ابھی ابتدائی تجویز ہی سامنے آئی ہے، 55 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ہوا تو اس کا اطلاق صرف سول ملازمین پر ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم کو 55 سال میں ریٹائرمنٹ کی حد مقرر کرنے پر مثبت رسپانس نہیں ملا، اگر ریٹائرمنٹ کے لیے پچپن سال کی عمر کا تعین کیا جاتا ہے تو اس وقت متعدد بیوروکریٹس ریٹائر ہو سکتے ہیں، بیوروکریسی 55 سال میں ریٹائرمنٹ کی خواہش مند نہیں ہے۔
دوسری طرف وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حاضر سروس ملازمین کو کنٹری بیوشن پنشن اسکیم میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حاضر سروس ملازمین کو نئے بھرتی ہونے والوں کی طرز پر کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کا حصہ بنایا جائے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر وزارت خزانہ میں حاضر سروس ملازمین کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم میں شامل کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔