کارکنوں پر گولی چلانے کا حکم شہباز شریف نے دیا، عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، عمر ایوب نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے 26 نومبر اور ماڈل ٹاؤن میں نہتے کارکنوں پر گولی چلانے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف کے ہاتھوں پر ان خونیں واقعات کا الزام ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ایوان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ 26 نومبر کے دوران شہید ہونے والے کارکنان کے لیے دعا کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن قائم کیا جانا چاہیے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ پرامن مظاہرین پر گولی کیوں چلائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب پاکستانی عوام کو چاہیے۔

عمر ایوب نے بتایا کہ 26 نومبر کے احتجاج میں پی ٹی آئی ک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، عمر ایوب نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے 26 نومبر اور ماڈل ٹاؤن میں نہتے کارکنوں پر گولی چلانے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف کے ہاتھوں پر ان خونیں واقعات کا الزام ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ایوان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ 26 نومبر کے دوران شہید ہونے والے کارکنان کے لیے دعا کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن قائم کیا جانا چاہیے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ پرامن مظاہرین پر گولی کیوں چلائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب پاکستانی عوام کو چاہیے۔

عمر ایوب نے بتایا کہ 26 نومبر کے احتجاج میں پی ٹی آئی کے 12 کارکن شہید ہوئے، جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے اور پانچ ہزار سے زیادہ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج پرامن تھا اور راستے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، مگر دوسری جماعتوں کے احتجاج میں کبھی کسی پر گولی نہیں چلائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والی نسلیں پوچھیں گی کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں پر گولی کیوں چلائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 26 نومبر اور ماڈل ٹاؤن کے خون سے شہباز شریف کا تعلق ہے، کیونکہ انہی کی ہدایت پر نہتے کارکنوں پر گولی چلائی گئی۔ عمر ایوب نے یہ بھی بتایا کہ گولی ایک ہزار میٹر کی دوری پر نہیں، بلکہ 150 میٹر کی نزدیکی سے چلائی گئی، اور اس میں مشین گن کا استعمال کیا گیا، نہ کہ کلاشنکوف۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب ہمارے کارکنوں کی لاشیں گر رہی تھیں، تو اسپتالوں سے ریکارڈ غائب کر دیا گیا۔

عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ جو اسلحہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں استعمال ہونا تھا، وہ مظاہرین پر استعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق، نیٹو کی طرف سے کولیشن سپورٹ فنڈ کے ذریعے دیا گیا اسلحہ پاکستان میں مظاہرین کے خلاف استعمال کیا گیا۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ فائرنگ کا آغاز ساڑھے آٹھ بجے ہوا اور بشریٰ بی بی کی گاڑی پر اسنائپر سے گولیاں چلائی گئیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کو آگے لے کر جانا چاہتی ہے، لیکن اگر گرفتار کارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔ انہوں نے اسلام آباد پولیس پر الزام عائد کیا کہ وہ پشتون شناختی کارڈ کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے، حالانکہ پی ٹی آئی نے اس سرزمین کے لیے جانیں قربان کی ہیں اور یہ عمل جاری رکھیں گے۔

آخر میں، انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ ایوان کا تقدس پامال ہونے سے بچایا جائے، کیونکہ اراکین اسمبلی کو بے بنیاد مقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے۔

ے 12 کارکن شہید ہوئے، جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے اور پانچ ہزار سے زیادہ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج پرامن تھا اور راستے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، مگر دوسری جماعتوں کے احتجاج میں کبھی کسی پر گولی نہیں چلائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والی نسلیں پوچھیں گی کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں پر گولی کیوں چلائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 26 نومبر اور ماڈل ٹاؤن کے خون سے شہباز شریف کا تعلق ہے، کیونکہ انہی کی ہدایت پر نہتے کارکنوں پر گولی چلائی گئی۔ عمر ایوب نے یہ بھی بتایا کہ گولی ایک ہزار میٹر کی دوری پر نہیں، بلکہ 150 میٹر کی نزدیکی سے چلائی گئی، اور اس میں مشین گن کا استعمال کیا گیا، نہ کہ کلاشنکوف۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب ہمارے کارکنوں کی لاشیں گر رہی تھیں، تو اسپتالوں سے ریکارڈ غائب کر دیا گیا۔

عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ جو اسلحہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں استعمال ہونا تھا، وہ مظاہرین پر استعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق، نیٹو کی طرف سے کولیشن سپورٹ فنڈ کے ذریعے دیا گیا اسلحہ پاکستان میں مظاہرین کے خلاف استعمال کیا گیا۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ فائرنگ کا آغاز ساڑھے آٹھ بجے ہوا اور بشریٰ بی بی کی گاڑی پر اسنائپر سے گولیاں چلائی گئیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کو آگے لے کر جانا چاہتی ہے، لیکن اگر گرفتار کارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔ انہوں نے اسلام آباد پولیس پر الزام عائد کیا کہ وہ پشتون شناختی کارڈ کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے، حالانکہ پی ٹی آئی نے اس سرزمین کے لیے جانیں قربان کی ہیں اور یہ عمل جاری رکھیں گے۔

آخر میں، انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ ایوان کا تقدس پامال ہونے سے بچایا جائے، کیونکہ اراکین اسمبلی کو بے بنیاد مقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے۔