بشریٰ انصاری نے پنجاب میں پروفیشنل ازم کی کمی سے متعلق بیان پر وضاحت پیش کردی ان کا کہنا تھا کہ میں نے شوبز کے لوگوں کے رویوں کی بات کی تھی میرا ہدف پنجاب یاپنجابی قوم نہیں تھی اور نہ ہی میں نے ان کے بارے میں کچھ کہا تھا، میں خود پنجابی ہوں اور مجھے پنجاب سے پیار ہے۔
بشری انصاری نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس پر لکھا ہوا تھا ’پنجاب میرا پیار‘۔
خیال رہے کہ گذشتی دنوں بشری انصاری نے ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئےکہا تھا کہ اگرچہ ان کی پیدائش پنجاب میں ہوئی اور ان کا بچپن لاہور میں گزرا لیکن ان کی پیشہ ورانہ تربیت کراچی میں ہوئی، یہاں کی فلم اور ڈراما انڈسٹری میں آزادی سے سکھا جا سکتاہے۔
بشریٰ انصاری نے کہا کہ اگر وہ لاہور میں ہی ہوتیں تو سیکھ نہ پاتیں، آج وہ جو کچھ بھی ہیں، کراچی کی انڈسٹری کی وجہ سے ہیں انہون نے اپنی ہم عصر سینئر اداکاراوں روبینہ اشرف صبا حمیدکی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بہت ساری اداکار دوستیں بھی لاہور چھوڑ کر کراچی میں آکر کام کررہی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پنجابی زبان میں تو یا آپ ہے اس میں تم کا استعمال نہیں ہے جو ادب کے دائرے میں آتا ہے۔
بشریٰ انصاری کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا جس پر اب انہوں نے وضاحتی ویڈیو جاری کردی۔
ویڈیو میں گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ جہالت بھی کوئی حد ہوتی ہے، اب میں کیا بولوں، میں نے کہا کہ میں اگر پنجاب میں ہوتی تو آج جس مقام پر کھڑی ہوں وہاں نہ ہوتی، پنجاب میں لوگ ایک دوسرے کو مانتے نہیں تو اس کا مطلب سارے پنجابی نہیں تھے، میں نے کہا تھا کہ شوبزنس کے لوگ، میں شوبز سے تعلق رکھتی ہوں اس لیے میں نے کہا کہ اگر میں وہاں ہوتی تو مجھے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بشریٰ انصاری نے کہا کہ یہ جو جاہل (ویڈیوز) پر ٹائٹل لگانے والے ہوتے ہیں بے وقوف لوگ، باتوں کو مِس کوٹ نہ کیا کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں خود پنجابی ہوں، اس میں سارے پنجابی تھوڑی آتے ہیں، پنجابی تو ایک بہت پیار والی قوم ہے، میں نے اپنی ایک عمومی رائے کا اظہار کیا تھا کہ ہمارے شوبز میں جو لوگ فلم انڈسٹری سے متاثر ہیں، کیوں کہ وہاں پر مقابلہ ہوتا تھا، کوئی لڑکی نمبر ون ہوتی تھی تو کوئی ٹو ہوتی تھی۔
اداکارہ نے کہا کہ ’ہمارے زمانے میں نہ کوئی نمبر ون تھا نہ کوئی نمبر 2، ہم نے خود ہی عظمیٰ گیلانی کو نمبر 1 بنایا ہوا تھا، تو یہ جو فلمی اثرات آئے ہیں اس کی وجہ سے رویوں کی بات ہورہی تھی کسی ایک انسان کی بات نہیں تھی‘۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا میرا کہنے کا مطلب تھا کہ مختلف شہروں میں بسنے والے افراد کے مختلف رویے ہوتے ہیں اس لیے اسلام آباد اور لاہور کے ہمارے سارے دوست کراچی میں کام کرتے ہیں کیوں کہ یہاں پروفیشنل ازم ہے، کراچی کھلے دل سے استقبال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہی کہ لاہور میں کسی نے مجھے کچھ کہا ہے، کسی نے نہیں کچھ نہیں کہا لیکن ایک چیز محسوس ہوجاتی ہے کہ ایک دوسرے کو نہیں مانتے، بیٹھے بیٹھے کہہ دیتے ہیں کہ فلاں ایسا تو فلاں ویسا’۔
آخر میں ایک بار پھر انہوں نے کہا کہ پنجابی میری زبان ہے، پنجاب میرا اپنا ہے، میری ساری جوانی وہاں گزری، تعلیم وہیں حاصل کی، میرے ماں باپ کا تعلق پنجاب سے ہے، میں نے جو کہا وہ پنجاب کو تھوڑی کہا بلکہ شوبزنس کے ایک رویے کو کہہ رہی ہوں کہ وہاں کسی کوکوئی مانتا نہیں تھا۔