پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ پر بریک تھرو کا امکان

پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ پر بریک تھرو کا امکان پیدا ہوگیا ہے، صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہبازشریف کے درمیان ملاقات آج ہوگی۔

صدر اور وزیر اعظم کی ملاقات میں موجودہ ملکی صورتحال اور پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں پاؤ شیئرنگ پر بات چیت ہوگی۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کا اجلاس کل گورنر ہاؤس میں ہوگا جس میں گورنر پنجاب سلیم حیدر، راجا پرویز اشرف، مخدوم احمد محمود، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدر گیلانی پیپلزپارٹی کی نمائندگی کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ کی طرف سے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار،اعظم نذیر تارڑ، رانا ثنااللہ،ملک احمد خان اور مریم اورنگزیب اجلاس میں شرکت کریں گی۔

اجلاس میں پنجاب میں پیپلزپارٹی کو مقامی سطح پر درپیش مسائل پر مشاورت کی جائے گی جبکہ پیپلز پارٹی کے پنجاب میں ن لیگ سے تحفظات پر بھی بات کی جائے گی۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے معاملات کے حل کے لیے پیپلزپارٹی اور حکومتی کمیٹیوں کی ملاقاتوں پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مسلم لیگ (ن) سے وعدے پورے نہ ہونے کے شکوے کو ایک ماہ گزرنے کے بعد دونوں اتحادی جماعتوں نے متنازع مسائل کے حل کے لیے کم از کم ایک ہفتے طویل مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے مختلف فورمز پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ حکمران جماعت فیصلہ سازی میں پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیتی۔

ان شکایات کی روشنی میں وزیر اعظم شہباز شریف نے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کو چیئرمین پیپلزپارٹی سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پیپلزپارٹی کے خدشات

گزشتہ ماہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں اہم کردار ادا کرنے کے چند روز بعد پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ہم آہنگی کے فقدان پر حکومت پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت، عدالتی کمیشن میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مساوی نمائندگی کو یقینی نہ بنا کر اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گئی ہے، مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی حمایت سے اپنی حکومت بنائی، جس کے پاس قومی اسمبلی میں ووٹوں کی تیسری سب سے بڑی تعداد ہے۔