برسوں سے زیرالتوا مقدمات ٹارگٹ ہیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہے کہ برسوں سے زیرالتوا مقدمات ہمارا ٹارگٹ ہیں، سارے امور چھوڑ کر سائلین کو ریلیف دینے میں لگے ہوئے ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ عدالتی اہم امور کی نگرانی خود کر رہا ہوں، میری ترجیح ہیں کہ کم از کم سول مقدمات والوں کو ان کی زندگی میں انصاف مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر مقدمات کا ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے، یہ سب صرف ہم اکیلے نہیں کرسکتے، اس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ زیرالتوا مقدمات جن اضلاع میں زیادہ ہے، وہاں کی نشاندہی کی گئی ہے، 2015 تک سول مقدمات کی لسٹ تیار کرکے ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2015 سے 2020 تک مقدمات کی لسٹ تیار کرکے ان کو نمٹائیں گے، فوجداری مقدمات اور اپیلیں اس وقت 2024 کی چل رہی ہے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ کے سارے ججوں نے بہت کام کیا ہے، جتنا مجھ سے اور میرے ججز سے ہوسکتا ہے ہم وہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بھی سائلین کو انصاف کی فراہمی اپنی اولین ترجیح سمجھیں، ہماری کوشش ہے کہ کوئی سائل انصاف سے محروم نہ رہے۔