خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی ضلع کرم میں پاڑہ چنار روڈ کی حفاظت کے لیے اسپیشل پولیس فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے 399 پولیس اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر سڑک کی حفاظت کے لیے عارضی پولیس چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی، جبکہ مستقبل میں مستقل چیک پوسٹیں بنانے کا بھی ارادہ کیا گیا ہے۔
پشاور میں ہونے والے خیبرپختونخوا کابینہ کے 19ویں اجلاس کی صدارت وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے کی، جس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ضلع کرم کی موجودہ صورتحال پر تفصیل سے بات کی گئی اور بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر کرم کے شہریوں کو سفری مشکلات کے حل کے لیے ہیلی کاپٹر سروس شروع کی گئی ہے، جس کے تحت 220 افراد کو پچھلے دو دنوں میں صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے نقل و حرکت کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
مزید برآں، کرم میں ادویات کی کمی کو دور کرنے کے لیے 10 ٹن ادویات بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فراہم کی گئی ہیں، جنہیں مختلف علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ علاقے میں گندم کی فراہمی بھی رعایتی نرخوں پر کی جا رہی ہے، اور جانی و مالی نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے امداد کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ کرم کی صورتحال کے حل کے لیے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاڑہ چنار روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے اسپیشل پولیس فورس قائم کی جائے گی اور اس مقصد کے لیے 399 اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر سڑک کی حفاظت کے لیے عارضی پوسٹیں قائم کی جائیں گی، اور بعد میں مستقل پوسٹیں بنائی جائیں گی۔
کابینہ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ کرم میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرنے کے لیے ایف آئی اے کا خصوصی سیل قائم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، غیر قانونی ہتھیاروں کے جمع کرنے کی مہم کے تحت یکم فروری تک تمام غیر قانونی ہتھیار جمع کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے اس موقع پر کہا کہ کرم کا مسئلہ دہشتگردی کا نہیں، بلکہ دو گروپوں کے درمیان تنازعہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ علاقے کے لوگ امن چاہتے ہیں، لیکن کچھ عناصر فرقہ وارانہ فساد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے کہ مسلح گروپوں کو غیر قانونی ہتھیار رکھنے کی اجازت دے۔
کابینہ اجلاس میں کرسمس کے موقع پر صوبے کے 80 گرجا گھروں کے لیے 4 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی، جس کے تحت ہر چرچ کو 5 لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، صوبے میں سیاحتی مقامات پر کمیونٹی بیسڈ رہائشی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے مقامی افراد کو قرضے دینے کی اسکیم بھی منظور کی گئی، جس کے تحت 3 ملین روپے تک قرضہ دیا جائے گا۔
کابینہ نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی، جن میں میونسپل سروسز اور سوشل سروسز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ہری پور میں واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنی کے قیام اور 25 کروڑ روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔