تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، کرم کا مسئلہ دہشتگردی کا نہیں بلکہ 2 گروپوں کے درمیان تنازع ہے، کسی بھی مسلح گروپ کو غیر قانونی بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں، اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا 19واں اجلاس ہوا، اس موقع پر شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر علاقے کے عوام کو درپیش آمد و رفت کے مسائل کے حل کیلئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کی گئی، گزشتہ 2 دنوں کے اندر 220 افراد کو صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ٹرانسپورٹ فراہم کی گئی۔

بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ روز کرم کے مسئلے پر صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا، کرم تک زمینی رابطے کی بحالی کے سلسلے میں پارہ چنار روڈ کو محفوظ بنانے کیلئے اسپیشل پولیس فورس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا، اس مقصد کیلئے مجموعی طور پر 399 اہلکار بھرتی کئے جائیں گے، سڑک کو محفوظ بنانے کیلئے ابتدائی طور پر عارضی پوسٹیں جبکہ مستقبل میں مستقل پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کو بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد سڑک کھولی جائے گی، علاقے میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرنے کیلئے ایف آئی اے کا پورا سیل قیام کیا جائے گا، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یکم فروری تک تمام غیرقانونی ہتھیاروں کو جمع کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، قانونی ہتھیاروں کیلئے لائسنس کے اجراء کیلئے محکمہ داخلہ میں خصوصی ڈیسک قائم کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے جبکہ یکم فروری تک علاقے میں قائم مورچوں کو بھی مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈٓاپور نے اجلاس سے گفتگو میں کہا کہ کرم کا مسئلہ دہشتگردی کا نہیں بلکہ 2 گروپوں کے درمیان تنازعہ ہے، علاقے کے لوگ امن چاہتے ہیں، کچھ عناصر فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، یہ عناصر مسئلے کو دوسرا رنگ دینے کیلئے غلط بیانیہ بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں غیرقانونی بھاری ہتھیاروں کی بھرمار ہے، اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں، حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں کہ کسی بھی مسلح گروپ کو غیرقانونی بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت دے، صوبائی حکومت مذاکرات اور جرگوں کے ذریعے مسئلے کا پُرامن حل نکالنے کیلئے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ علاقے کے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے حکومت اپنی عملداری پر سمجھوتہ نہیں کریگی، تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔