ہسپانیہ میں چند روز

یہ روم کی سرد صبح تھی فاروق نے ٹکٹ دیکھ کر کہا ہمیں سویرے نکلنا ہے 7بجے صبح ائیر پورٹ پہنچنا ہے ملا گہ (Malaga) جا نے کے لئے ہم Ryanair کے جہا ز میں بیٹھے تو دل کے ایک گوشے میں ہسپانیہ کا نقشہ، نقشے میں بحیرہ احمر کے ایک طرف اٹلی دوسری طرف سپین اور سپین کے پہلومیں پر تگال کی تصویر نما یاں ہوئی تاریخ کے اوراق میں افریقی ملک مرا کش اور مر اکش کے بر بر قبائل کی یا د یں سامنے آئیں روم کے ائیر پورٹ سے اڑان بھر نے کے بعد جہاز نے بحیرہ احمر اور بیچ کے دو چھوٹے جزائر کے اوپر سے پرواز کا آغا ز کیا ڈھا ئی گھنٹے پل بھر میں گذر گئے اور ہم سپین کے ساحلی شہر ملا گہ کے ائیر پورٹ پر اتر گئے یہ شہر جبل الطا رق یا جبرالٹر سے دور ہے تا ہم غر نا طہ (Granada)  اور قرطبہ (Cordoba)ٌ کے قریب واقع ہے ہماری پہلی منزل غر نا طہ کا شہر تھا سفر کروانے والی ایجنسی نے ٹو ڈی کار کی چابی فاروق کو دیدی اور ہم نے غر نا طہ کی طرف سفر کا آغاز کیا، ڈیڑ ھ گھنٹے کے سفر میں بڑی شاہراہ کے دونوں طرف زیتون کے باغات کا لا متنا ہی سلسلہ نظروں کے سامنے تھا لا کھوں جریب زمین پر یہ با غات سیدھی قطاروں میں لگائے گئے ہیں، لیکن ہم با غات کی سیر کے لئے نہیں آئے تھے فاروق پیشے کے لحا ظ سے چارٹر ڈ اکا ونٹنٹ ہے مگر اپنے گہرے مطا لعے کے لحا ظ سے تاریخ اور ادب کاتجربہ کار پرو فیسر لگتا ہے واقعات سے نتائج اخذ کرنے اور اسباب سے لیکر انجا م تک جھا نکنے کا ہنر بھی جانتا ہے سپین کو ہسپانیہ کا نا م یونا نینوں نے دیا تھا، چھٹی صدی قبل از مسیح میں یونا نی اس کواسپانہEspanaکہتے تھے، سپانہ سے ہسپانیہ بن گیا اس کا ایک نا م اندلس بھی ہے یہ عام عربوں کے ہاں مقبول ہے غر نا طہ اور قرطبہ کے شہروں میں اندلیسیہ (Andalucia) کے نام سے بورڈ اور تختیاں نظر آتی ہیں ہماری دلچسپی ہسپانیہ پر مسلمانوں کی کم و بیش آٹھ سو سال حکومت کی تاریخ اور اس تاریخ کے بڑے عوامل، نتائج اور اثرات میں تھی یہ اٹھویں صدی عیسوی کا واقعہ ہے عرب اور افریقہ میں مسلمانوں کی اموی خلا فت کا دور تھا خلیفہ عبد الما لک کے دور میں مشرق اور مغرب میں مسلمان فاتحین کی رزم آرائیاں کا میا بی سے جا ری تھیں نقتیبہ ابن مسلم،محمد بن قاسم کے معرکے فتو حا ت کے جھنڈے گاڑ رہے تھے جب ان کے بیٹے ولید بن عبد الملک خلیفہ بنے تو یو رپ پر پہلی لشکر کشی کے لئے مو سیٰ بن نصیر والی مرا کش کے سپہ سالار طارق بن زیا د کو سپین کے معرکے پر بھیجا گیا انہوں نے ابنا ئے جبرالٹر کو کشتیوں کے ذریعے عبور کر کے اپنی فوج سپین کے ساحل پر اتار نے کے بعد کشتیوں کو جلا نے کا حکم دیا حکم پر عمل ہوا تاہم کسی نے سوال اٹھا یا کہ ہم واپس کیسے جائینگے طارق بن زیا د نے کہا کہ ہم واپس نہیں جائینگے علا مہ اقبال نے طارق کے جواب کو فارسی شعر کے ایک مصرعے میں یہ کہہ کر امر کر دیا ہے ”ہر ملک، مُلک ما ست کہ مُلک خدائے ما ست“ یہ 710ء اور 711ء کے واقعات ہیں مسلمانوں نے 1492ء تک ہسپانیہ پر حکومت کی غر نا طہ اور قرطبہ میں مسلمان خلیفہ اور سلطان کے نا م کا خطبہ پڑ ھا جا تا تھا غر نا طہ میں الحمرا ء نا م کا عظیم الشان محل اور قرطبہ میں اموی مسجد دمشق کے نقشے پر تعمیر کی ہوئی خوب صورت مسجد اس دور کی یا د گاروں میں قابل ذکر ہیں، مسلمانوں کے اقتدار کو زوال آنے کے بعد یورپی باد شاہوں نے مسا جد کو گر جا گھروں میں تبدیل کیا پھر بھی طرز تعمیر کے لحا ظ سے مسا جد کی شان و شوکت آج تک قائم ہے ان کی جگہ نما ز کے لئے قرب و جوار میں نئی مسا جد تعمیر ہو چکی ہیں آٹھویں صدی کے آغاز کا دور ہمیں یا د دلا تا ہے کہ اس زما نے میں مسلمان متحد تھے سپین اور فرانس میں باد شاہ کے خلا ف اندرونی سازشیں عروج پر تھیں کنگ راڈرک کے خلاف ان کے اپنے رشتہ داروں نے مسلمانوں کا ساتھ دیا، راڈرک ما را گیا اور ہسپا نیہ پر مو سیٰ بن نصیر کا قبضہ ہوا الحمرا محل کا ایک نا م نصیر محل بھی ہے بارھویں صدی کے بعد مسلمانوں کے اندر نفاق نے جنم لیاہسپا نیہ کا سلطان ابو عبد اللہ کمزور ہوا، تو فرانس کی ملکہ ازابیلہ اور کنگ فر ڈیننڈ اور ملکہ ازا بیلہ نے ہسپا نیہ میں مسلمانوں کے اقتدار کا خا تمہ کیا علا مہ اقبال کو ہسپا نیہ سے عشق تھا وہ اندلس کو مخا طب کر کے درد مندی کے ساتھ کہتا ہے اے رود بار اندلس وہ دن ہیں یا د تجھ کو، اترا تیرے پا نیوں میں جب کا رواں ہمارا۔