دانتے، گیلیلیو اور میکیاولی 

علا مہ اقبال نے غزل کو اپنے جذبات کے اظہار کے لئے نا کا فی قرار دیتے ہوئے کہا تھا ”بقدر شوق نہیں ظرف تنگنا نے غزل‘ وسعت کچھ اور چاہئے میرے بیان کے لئے“ فلو رینس آنے سے پہلے میر ے ذہن میں چند نا موں کی ایک لڑی تھی جن میں گیلیلیو (Galileo) کا نام سرفہرست تھا پرو فیسر البرٹو کا کو پارڈو(Porf Alberto Cacopardo) سے اس کا ذکر کیا تو مجھے دریاکے پار گیلیلیو کے گھر کی دہلیز پر لے گئے یہ وہ جگہ ہے جہاں اپنے وقت کے مشہور سائنسدان اور ما ہر فلکیات کو 1633ء میں اس کے گھر کے اندر قید کیا گیا انگلینڈ سے جون ملٹن (John Milton) نے 1638ء میں یہاں آ کر دوران حراست گیلیلیو سے ملا قات کی پیرا ڈائزلاسٹ میں ملٹن کی طرف سے اس عظیم سائنسدان کو خرا ج عقیدت پیش کرنے کی مثال ہے گیلیلیو نے سائنسی تجر بات سے جب ثا بت کیا کہ زمین سورج کے گرد چکر لگا تی ہے تو ان کو جلا وطن کیا گیا اس نے وینس کے قریب پاودا (Pavda) میں چندسال گذارے نے اس پر زور دیا کہ اس بات سے تو بہ کرے مگر اس نے انکار کیا تو اس کو قید کیا گیا ملٹن نے اپنی شہرہ آفاق کتاب پیرا ڈائز لاسٹ کا پلاٹ بھی فلو رنس کے فلسفی دانشور تیرھویں صدی کے دانتے Dante (1205-1321) سے لیا تھا ان کی کتاب ڈیوائن کا میڈی میں افلا ک کی سیر اور تخلیق کائنات کے رازوں کا ذکر ہے‘ علا مہ اقبال نے فلورنس کے فلسفی دانتے کے جواب میں جا وید نامہ نظم لکھی جس میں شاعر مولانا رومی کی رہنما ئی میں افلا ک کی خیالی سیر کر تا ہے اور زند گی کے رازوں سے اسلا می تعلیمات کے مطا بق پردہ اٹھاتا ہے وہاں سے ہم فلو رنس کے قدیمی پل پونٹے ویکیو (Ponte Vecchio) پر آگئے دریا پار سے فلو رنس کا نظا رہ کر کے ڈوما آف کیتھڈرل‘ سیناگاک‘ بل ٹاور‘سینٹاکروز اور گیلریا اکیڈ یمیہ کی تاریخی عما رتوں کو ایک ہی فریم میں دیکھا یہاں پر ایک یاد گار تعمیر کر کے اس پر میکل انجیلو کا شہکار آرٹ‘ ڈیو ڈ نصب کیا گیا ہے اس 
کے پہلوؤں پر فلو رینس کا قدیمی نشان کنول بنا یا گیا ہے‘ فلورینس کا ایک حوالہ میکیا و لی (Machiavelli 1469-1527) بھی ہے وہ سفارت کار‘ شاعر‘ دانشور‘ فلسفی اور ادیب تھا اس کی کتاب دی پرنس ان کے مرنے کے بعد شائع ہوئی اس نے لکھا ہے کہ حکمران کو چاہئے کہ مخا لفین کے خلا ف ہر قسم کا حر بہ استعمال کرے مخالفین کا قتل بھی حکمران کے لئے جا ئز ہے‘ ہم نے دریا کے پار مشہور بینکر اور طاقتورشخصیت کو سیموڈی میڈیسی (Casimo de Medice 1389-1464) کا ایک محل دیکھا وہ فلو رینس کا باشندہ اور امیر شخص تھا حکومتیں اس کے خز انے سے قرض لیتی تھیں اور اس کو ڈیفیکٹو حکمران کہا جا تا تھا کئی شہروں میں اس کے بڑے بڑے قلعے ہیں فلورنس کے محل سے متصل بہت بڑا باغ ہے‘ دنیا کا پہلا سکہ فلورین (Florin) بھی میڈیسی نے جا ری کیا تھا دنیا کا پہلا بینک بھی میڈیسی نے قائم کیا تھا‘ نشاۃ ثا نیہ کے دور میں میڈیسی نے میکل انجیلو اور دیگر آرٹسٹوں کی سر پر ستی کی یہاں محل کے قریب قدیمی چر چ ہے جس کا نا م سان منیا ٹو ہے ہم نے چرچ کا دورہ کیا‘فلورینس کی وجہ شہرت لیو نارڈو بھی ہے‘ میکل انجیلو بھی ہے دونوں اپنے وقت کے نا مور آرٹسٹ تھے عجا ئب گھروں میں ان کے فن پاروں کی بڑی بڑی گیلر یاں ہیں‘ میکل انجیلو کا کمال یہ ہے کہ وہ سنگ مر مر کے مجسمے کے اوپر انسان کی رگوں اور شریانوں کو بھی دکھا تا ہے فلورینس رومی سلطنت کے زوال کے بعد وجود میں آنے والی چھوٹی ریا ستوں میں سب سے طاقتور ریا ست تھی کئی سال اس کو اٹلی کے دارالحکومت کی حیثیت بھی حا صل رہی جب ایما نو بل دوم نے 1861ء میں اٹلی کو متحد کیا تو دارالحکومت فلورینس سے روم منتقل ہوا آج یو نیور سٹی آف وینس کے پرو فیسر سٹیفا نو پیلو (Prof Stefano Pello) بھی ہمارے ساتھ تھے فلورینس اور وینس کی یونیور سٹیاں ہندوکش کے قدیم قبائل‘ ہندو کش کے قدیم مذاہب اور قدیم طرز معا شرت پر بشریاتی علوم کے حوالوں سے تحقیق کر رہے ہیں تحقیق کے نتائج پہلے اطالوی زبان میں شائع ہوتے ہیں پھر انگریزی میں انکے تراجم شائع کئے جا تے ہیں پروفیسر سٹیفانوپیلو کا کمال یہ ہے کہ ان کو فارسی ادب پر بھی عبور حاصل ہے اردو بھی آتی ہے یار صحبت باقی۔