موجودہ عہد میں دنیا بھر کے ممالک میں جدید ترین ہتھیار فوج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ان میں لڑاکا طیارے قابل ذکر ہیں مگر کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ زیادہ تر ایسے طیاروں کا اوپری رنگ گرے ہوتا ہے؟
جی ہاں واقعی لڑاکا طیاروں پر گرے پینٹ کا استعمال عام ہے مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اس کی وجہ کافی دلچسپ ہے۔
ایسا اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ لڑاکا طیارے اپنے ماحول میں مدغم ہو جائیں اور دشمن فورسز کو دور سے نظر نہ آئیں یا کیموفلاج ہو جائیں۔
گرے رنگ سے لیس طیارے متعدد طرح کی روشنیوں والے ماحول میں مدغم ہو جاتے ہیں اور اسی وجہ سے اس رنگ کو طیاروں کے لیے مثالی سمجھا جاتا ہے۔
تو اس رنگ کا انتخاب کیسے کیا گیا، اس کے لیے ہمیں 19 ویں صدی میں جانا ہوگا جب مختلف ممالک جیسے آسٹریا نے تعین کیا کہ گرے فوجیوں کو چھپانے کے لیے بہترین رنگ ہے۔
اس رنگ کے حصول پر زیادہ خرچہ بھی نہیں ہوتا تھا اور کیموفلاج کی خصوصیت کی وجہ سے یہ 1860 کی دہائی میں مختلف ممالک کی افواج میں مقبول ہوگیا۔
جرمن فوج 1907 سے 1945 کے درمیان اسے استعمال کرتی رہی۔
پہلی جنگ عظیم کے دوران فرانس اور جرمنی نے گرے رنگ کو اپنے ائیر کرافٹس کے بنیادی رنگ کے طور پر استعمال کیا گیا۔
دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ نے اپنے لڑاکا طیاروں کے لیے اوپن گرے اور سی گرے کا انتخاب کیا۔
وقت گزرنے کے ساتھ مزید طیاروں پر یہ رنگ نظر آنے لگا جن میں ایف 14، مگ 17، ایف 16 اور آر اے ایف Tornado ADV قابل ذکر ہیں۔
اب بیشتر جدید لڑاکا طیاروں میں ایسے گرے پینٹ کو استعمال کیا جاتا ہے جو ریڈار کی لہروں کو جذب کرسکے۔