سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا اے ڈی آر کی اہمیت سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، جس میں انہوں نے ثالثی کے ذریعے تنازعات کے حل پر معاشی فواد کی اہمیت اجاگر کی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا کہ ثالثی کے ذریعے تنازعات کے حل کے معاشی فوائد نہایت اہم ہیں، ثالثی ایک کم خرچ، مؤثر اور خفیہ طریقہ کار کے طور پر نہ صرف ملکی عدالتوں کا بوجھ کم کرتی ہے بلکہ کاروباری پیداواری صلاحیت بھی بڑھاتی ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے لکھا کہ ثالثی کے ذریعے تنازعات کے جلد حل کا موقع ملتا ہے جس سے کاروبار میں تعطل کم ہوتا ہے، بین الاقوامی ثالثی کے فیصلوں کے نفاذ کی صلاحیت تجارت اور کاروبار کو مضبوط بناتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ثالثی کا مستحکم اور قابل پیش گوئی تنازعات کے حل کا نظام سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دیتا ہے، ثالثی سے ملک بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بن جاتا ہے۔
فیصلے میں لکھا کہ عدالت کو بتایا گیا قانون اور انصاف کمیشن کی جانب سے تیار کردہ ایک نئے ثالثی ایکٹ کے مسودے کو 2 مئی 2024 کو وزارت قانون و انصاف کے ذریعے وفاقی حکومت کو پیش کیا گیا، یہ مسودہ 1940 سے غیر تبدیل شدہ ثالثی کے پرانے نظام کو جدید بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہمیں توقع ہے کہ وفاقی حکومت قوم کے وسیع تراقتصادی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد از جلد نئے ثالثی قانون کے نفاذ کو یقینی بنائے گی تاکہ عوام کو ایک مؤثر اور جدید تنازعات کے حل کا نظام فراہم کیا جا سکے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں دفتر کو ہدایت کی کہ اس فیصلے کی ایک نقل اٹارنی جنرل کو بھیج دی جائے، تاکہ متعلقہ وزارت کے ساتھ خط و کتابت اور یاد دہانی کے طور پر کام آئے۔