کراچی: 9 کروڑ سے زائد کی کرپٹو کرنسی ڈکیتی کے مرکزی ملزم کو ابتدا میں ہی چھوڑے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں 9 کروڑ سے زائد کی کرپٹو کرنسی ڈکیتی کے مقدمے میں بعض پولیس اہلکاروں پر ہیر پھیر کا الزام سامنے آیا ہے تاہم ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل انیل حیدر نے سارے معاملےکی بھرپور چھان بین کی ہدایت کی ہے۔
ایس ایس پی انیل حیدر کے مطابق منگھو پیر سے 25 دسمبر کی رات کرپٹو کرنسی سے جڑے نوجوان محمد ارسلان ملک کے پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں اغوا اور 3 لاکھ 40 ہزار ڈالر مالیت کی یو ایس ٹی ٹی آن لائن اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کرنے کے مقدمے میں اب تک 8 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جب کہ 2 ملزمان علی رضا اور حماد فرار ہیں۔
انیل حیدر کے مطابق مقدمے میں گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر ایک کروڑ 20 لاکھ روپے نقد، ڈکیتی کے پیسوں سے خریدی گئی لگ بھگ 70 لاکھ روپے مالیت کی مرسیڈیز کار اور 9 لاکھ روپے مالیت کے پرائز بانڈ برآمد کیے جاچکے ہیں۔
واقعے سے جڑے عینی شاہد نے بتایا کہ واردات کے مرکزی ملزم علی رضا کو ابتدا میں ہی شناخت کے بعد اے وی سی سی پولیس نے فوری طور پر حراست میں لے لیا تھا، اسی ملزم کی نشاندہی پر ایک ایک کرکے بیشتر ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ملزمان 5 دن کے ریمانڈ پر ہیں جب کہ دیگر کی گرفتاری اور برآمدگی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر تعاون کرنے پر ’بارٹر سسٹم‘ کے تحت پولیس نے اس ملزم کو چھوڑ دیا اور تاحال اس کے حصے کی 8 لاکھ سے زائد کی رقم بھی برآمد نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق اس کیس میں پولیس نے اب تک 14 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جن میں سے اکثر کو پیسے لے کر چھوڑ دیا۔