موریطانیہ کشتی حادثہ: تارکین وطن پر اسمگلرز کیجانب سے تشدد کرنے اور زندہ سمندر میں پھینکنے کا انکشاف

گزشتہ دنوں موریطانیہ کشتی حادثے میں ڈوب کر ہلاک ہونے والوں پر انسانی اسمگلرز کی جانب سے تشدد کرنے اور زندہ سمندر میں پھینکنے کا انکشاف ہوا ہے۔ 

اسپین جانے والے تارکین وطن کی کشتی کو حادثے کے کیس میں غیر قانونی سفر کرنے والے تارکین وطن پر انسانی اسمگلرز کی جانب سے  تشدد کرنے اور زندہ سمندر میں پھینکنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق  حادثے میں جاں بحق گجرات کے ابوبکر کے اہل خانہ کا کہنا ہےکہ یہ کشتی حادثہ نہیں بلکہ مزید پیسوں کا تقاضا کیا گيا اور اس لیے نوجوانوں کی جان لی گئی۔

اہلخانہ کے مطابق ابوبکر کے لیے گھر والوں نے رشتے داروں سے رقم اکٹھی کرکے ایجنٹ کو 40 لاکھ روپے دیے تھے۔

 منڈی بہاوالدین کا غلام شبیر اپنے 2 بیٹوں حماد اور ابرارکا انتظار کرتا رہ گیا،چچا کا کہنا ہے کہ ایجنٹ یورو اور ڈالروں کے خواب دکھاتے ہیں تو لڑکے ان کی باتوں میں آجاتے ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق کشتی سانحے میں اب تک 29 متاثرہ خاندان سامنے آئے ہیں ، گجرات کے 5 نوجوانوں کے بچ جانے کی اطلاعات ہیں جبکہ منڈی بہاؤ الدین، سیالکوٹ اور شیخوپورہ کے بھی 3 ،3 نوجوانوں کا گھر والوں سےرابطہ ہوا۔

واقعے کا پس منظر

یاد رہے کہ جمعرات کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

خبرایجنسی کے مطابق 86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی، کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے تاہم کشتی حادثے میں 36 افرادکو بچالیا گیا ہے۔

کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔