جاپان نے بحرالکاہل کی تہہ میں نایاب زمینی معدنیات کے ایک بے مثال ذخیرے کا انکشاف کیا ہے، جسے ماہرین جاپان کی معیشت اور عالمی سپلائی چین کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
یہ ذخائر ٹوکیو سے تقریباً 1,200 میل کے فاصلے پر منامی توری شیما جزیرے کے قریب دریافت ہوئے ہیں اور ان کی مجموعی مالیت کا تخمینہ تقریباً 26 بلین ڈالرلگایا گیا ہے۔
چین کی اجارہ داری کو چیلنج
230 ملین ٹن وزنی نایاب زمینی عناصر پر مشتمل یہ ذخائر، جن میں کوبالٹ اور نکل جیسے قیمتی معدنیات شامل ہیں، الیکٹرک وہیکل (EV) بیٹریوں اور جدید ٹیکنالوجیز کی تیاری کے لیے نہایت اہم ہیں۔ یہ دریافت چین کی نایاب معدنیات کی منڈی میں اجارہ داری کو چیلنج کرتے ہوئے جاپان کوعالمی سطح پر ایک مضبوط حریف بنا سکتی ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
یہ دریافت نیپون فاؤنڈیشن اور ٹوکیو یونیورسٹی کے مشترکہ تعاون سے ممکن ہوئی، جہاں جدید ترین زیرِ سمندر گاڑیوں کی مدد سے سمندر کی گہرائیوں میں یہ قیمتی ذخائر تلاش کیے گئے۔
یہ ذخائر 5,700 میٹر کی گہرائی میں سمندر کی تہہ میں موجود ہیں، جو جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دریافت کیے گئے۔
ماہرین کے مطابق یہ دریافت نہ صرف جاپان بلکہ دنیا بھر کے لیے معدنیات کی سپلائی میں ایک نئی جہت فراہم کرے گی اور جدید صنعتوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی۔