آنکھوں کی جراحی کا طریقہ کار، جسے’کیراٹو پگمینٹینشن’ (Keratopigmentation) کہا جاتا ہے، کارنیا میں خاص روغن ڈال کر آنکھ کا رنگ بدلتا ہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ خوبصورت بننے کی خواہش انسان میں ہمیشہ سے ہے سب چاہتے ہیں کہ وہ خوبصورت نظر آئیں اور یہ خواہش بہت سے لوگوں کو خطرہ مول لینے تک لے جاتی ہے فلمی شخصیات اس کی بہترین مثال ہیں۔ خوبصورتی میں کمال حاصل کرنے کی خواہش نے عالمی سطح پر کاسمیٹک سرجریوں کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے۔ اور اب ایک عجیب و غریب کاسمیٹک سرجری جو آپ کی آنکھ کا رنگ مستقل طور پر تبدیل کر سکتی ہے، امریکہ میں ایک وائرل ٹرینڈ بنتا جا رہا ہے۔
یہ سب کچھ ہورہا ہے لاس اینجلس میں مقیم ماہر امراض چشم ڈاکٹر برائن باکسر واچلرکی طرف سے، جن کے ٹک ٹاک پر تقریباً 3.4 ملین اور انسٹاگرام پر 3 لاکھ انیس ہزار سے زیادہ فالوورز ہیں، لوگوں کی آنکھوں کا رنگ مستقل طور پر تبدیل کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ مذکورہ ڈاکٹر سرجری انجام دینے کے بعد نتائج سے پہلے اور بعد کی ویڈیوز شیئر کرتے ہیں جن میں گاہک اپنی آنکھوں کو بدلا ہوا رنگ دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 57 سالہ ڈاکٹر نے کہا، ’یہ ایک کاسمیٹک سرجری ہے لیکن آنکھوں کے لیے۔‘ نیویارک پوسٹ کے مطابق انہوں نے کہا، ’اگر لوگ چھاتی بڑھانے، چہرے کی سرجری اور بوٹوکس کرواتے ہیں، تو پھر کیوں نہ اپنی آنکھوں کا رنگ بھی تبدیل کروائیں؟ کیونکہ کئی افراد میں اپنے آنکھوں کا رنگ تبدیل کرنے کی خواہش بھی ابھرتی ہے۔
آنکھوں کی جراحی کا طریقہ کار، جسے ’کیراٹو پگمینٹیشن‘ کہا جاتا ہے، کارنیا میں روغن ڈال کر آنکھ کا رنگ بدلتا ہے۔ سرجری مستقل طور پر کارنیا کو صفائی سے مبہم میں بدل دیتی ہے اور آنکھ کے اندر کے قدرتی ایرس کے رنگ کو ڈھانپ دیتی ہے۔ سرجری کے اس عمل میں ایک آنکھ پر تقریباً 15 سے 20 منٹ لگتے ہیں۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ آنکھوں کی رنگ بدلنے کی سرجری سستی نہیں ہے۔ اس کی قیمت فی آنکھ 6 لاکھ ڈالر (سولہ کروڑ تہتّر لاکھ چالیس ہزار روپے ) ہے۔ جو کہ کل 12 لاکھ ڈالر (تینتیس کروڑ چھیالیس لاکھ اسّی ہزارروپے) ہے۔
ڈاکٹر برائن نے اس طریقہ کار کو ’بہت محفوظ‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے LASIK کے بغیر صحت مند آنکھوں میں بینائی کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ ’کبھی کبھی خراش یا روشنی کی حساسیت، لیکن یہ عارضی ہوتی ہے،‘
ڈاکٹر برائن نے وضاحت کی کہ وہ کارنیا میں ایک سرکلر کی شکل کی سرنگ بنانے کے لیے ایک خاص لیزر کا استعمال کرکے طریقہ کار شروع کرتے ہیں۔ پھر، وہ اپنے تجربے کے مطابق ٹولز کا استعمال کرتے ہیں تاکہ سرنگ کے ذریعے بنائے گئے چینل کے بیرونی قطر کو زیادہ قدرتی شکل کے لیے ’کورنیا‘ کے قدرتی کنارے سے ملایا جا سکے۔ آخر میں، وہ آنکھوں کا رنگ تبدیل کرنے کے لیے چینلز میں سیاہی ڈالتے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رنگ کی تبدیلی ’ فوری’ ہے اور صحت یاب ہونے میں صرف ایک دن لگتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رنگوں کے اختیارات میں زمرد سبز، سدا بہار، رویرا بلیو اور پیرس بلیو شامل ہیں، لیکن سب سے زیادہ مقبول رنگ شہد گولڈ، سٹیل گرے اور زیتون سبز ہیں۔
ڈاکٹر برین نے کہا کہ وہ خود اس طریقہ کار کو آزمانے کا ارادہ نہیں کر رہے ہیں، تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ دیکھتے ہیں کہ لوگ تبدیلیوں پر کس طرح کا رد عمل ظاہر کرتے ہیں تو انہیں بہت اچھا لگتا ہے۔ ’ آنکھوں کے رنگ کی تبدیلی کے بعد میرے مریض حیران رہ جاتے ہیں۔ ناقابل یقین حد تک خوش ہوتے ہیں، کبھی کبھی خوشی کے آنسوؤں کے ساتھ روتے ہیں،’
سوشل میڈیا پر، کاسمیٹک سرجری پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
ایک صارف نے لکھا، ’مجھے یہ تصور پسند ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ اس پر مزید کام کی ضرورت ہے۔‘
دوسرے صارف نے تبصرہ کیا۔ ’یہ بہت ڈراونا ہے، یہ بہت عجیب محسوس ہوتا ہے،‘
ایک صارف نے لکھا، ’یہ کسی بھی خوفناک فلم سے زیادہ ڈراؤنا ہے جو میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
کیا ڈاکٹر برین باکسر واچلر پہلے ڈاکٹر ہیں آنکھوں کے رنگوں کو تبدیل کرنے والے؟
جبکہ انٹرنیٹ پر ’کیراٹو پگمینٹیشن‘ کے بارے میں یہ معلومات پہلے سے موجود ہیں اور اہمیت کی حامل ہیں کہ یہ تکنیک پہلی بار 2013 میں ڈاکٹر فیراری نے پیرس، فرانس میں استعمال کی تھی۔ اس کے بعد سے، ہزاروں مریضوں کا بغیر کسی غیر متوقع پیچیدگیوں کے اس طریقہ کو استعمال کرتے ہوئے کامیابی سے علاج کیا جا چکا ہے۔