اردن کی حکومت نے اخوان المسلمین پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے اسے ریاست کے خلاف سازش اور دہشتگردی میں ملوث قرار دے دیا ہے۔ وزیر داخلہ مازن عبداللہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ جماعت کی سرگرمیاں ملک دشمنی کے زمرے میں آتی ہیں۔
اس اعلان کے بعد اخوان المسلمین کے تمام اثاثے، دفاتر اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں جبکہ اردن بھر میں تنظیم کے مراکز کو سیکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اخوان المسلمین کی سرگرمیوں سے متعلق "پختہ شواہد" حاصل ہوچکے ہیں۔
16 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جنہوں نے جماعت سے وابستگی کا اعتراف کیا اور ان کے قبضے سے حملے کے لیے تیار میزائل بھی برآمد ہوئے۔ اردن میں یہ اقدام خطے کی سیاسی اور سکیورٹی صورتحال پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ میں کئی ممالک سیاسی اور نظریاتی انتہاپسندی کے خلاف سخت موقف اختیار کر رہے ہیں۔