اہم عالمی اور قومی ایشوز کا ایک جائزہ 

 آج کل ٹیلی ویژن آن کر کے دیکھو تو چنگے بھلے انسان کا پارہ چڑھ جاتا ہے اور وہ بلڈ پریشر کا شکار ہو جاتا ہے  کیوں کہ خیر کی خبریں کم اور انتشار کی زیادہ دیکھنے کو ملتی ہیں فلسطینوں  کی سختی معاف نہیں ہو رہی‘ اسرائیل نے غزہ کو صفحہ ہستی سے جیسے مٹانے کی ٹھان لی ہو۔ ادھر امریکہ یمن کو مکمل تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے امریکہ ایک عرصہ دراز سے یہودی لابی میں پھنسا ہوا ہے کوئی امریکی امریکہ کا صدر بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا‘ اگر اس کو امریکی یہودیوں  کی  آشیر باد حاصل نہ ہو‘  روس اور یوکرائن کے درمیان تنازعہ بھی زور پکڑ گیا ہے کیوں کہ اس میں بھی امریکہ یوکرائن کی ہلہ شیری کرنے سے باز نہیں آ رہا۔ قصہ کوتاہ آج دنیا میں جگہ جگہ انتشار کی بڑی وجہ امریکی مداخلت ہے‘ یہ بھی شکر ہے کہ چین کی قیادت نے صبر کا دامن ابھی تک نہیں چھوڑا کیوں کہ وہ بھی ایک اٹیمی قوت ہے‘ اس کا اور امریکہ کا عسکری تصادم دنیا کی مکمل تباہی کا موجب بن سکتا ہے ۔نئی نہروں کی کھدائی پر سندھ اور وفاقی حکومت کے بعض لیڈروں کے درمیان  کافی لے دے ہو چکی جو نہیں  ہونی چاہیے تھی اب چونکہ اگلے ماہ کی دو تاریخ کو اس مسئلے پر قومی مفادات کی کونسل میں گفت و شنید ہو گی‘بہتر ہو گا اگر اس پر مزید محاذ آ رائی بند کر دی جائے۔ بھارت نے وطن عزیز کے خلاف جو نیا تنا زعہ کھڑا کر دیا ہے اس کے پیش نظر ملک کے ارباب اقتدار کو آپس میں لڑنے جھگڑنے کے بجائے اس معاملے کے حل کے واسطے اتحاد  اور یگانگت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔پچھلے ہفتے جے یو آئی کے ایک ممتاز سئنیر رہنما حافظ حسین احمد داعی اجل کو لبیک کہہ گئے‘موصوف بذلہ سنجی کے لئے کافی مشہور تھے وہ جس محفل میں گفت و شنید کرتے اپنی بذلہ سنجی سے اسے کشت زعفران  بنا دیتے ایک عرصے سے وہ صاحب فراش تھے اپنی زندگی کے آ خری ایام میں عملی سیاست سے کنارہ کش ہو گئے تھے۔ سوشل میڈیا کے بارے میں عام شکایت یہ ہے کہ  وہ مادر پدر آزادی  کی آخری حد بھی پھلانگ چکا ہے‘ اگلے روز آرمی چیف نے بجا فرمایا ہے کہ  اسے استعمال کرنے والے بغیر تحقیق کے جو خبریں پھیلا رہے ہیں وہ عزت دار لوگوں کی پگڑی  اچھالنے کے مترادف ہے۔ اگر آپ کا شمالی وزیرستان  کے ہیڈ کوارٹر میران شاہ جانے کا اتفاق ہوا ہو اور آب نے بنوں سے میران شاہ جانے والی سڑک پر سفر کیا ہو تو بنوں میران شاہ روڈمیران شاہ پہنچنے سے چند میل پہلے بائیں جانب ایک سڑک ہے جو آپ کو سیدھے رزمک لے جاتی ہے جو سطح سمندر سے تقریباً چھ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع جھوٹا سا قصبہ ہے جہاں پر ملیشیا کا ایک قلعہ بھی واقع ہے جسے شوال رائفلز کے نام سے پکارا جاتا ہے اور جہاں فرنگیوں کے دور میں فوج رہا کرتی تھی سر سبز پہاڑوں کے وسط میں واقع اس جگہ کو فرنگی چھوٹا لندن کہہ کر پکارا کرتے تھے  قدرت نے اس وادی کو اتناحسن دیا ہے کہ اس مقام پر ایک خوبصورت ہل سٹیشن بنایا جا سکتا ہے اگر وہاں سیاحوں کے لئے وہ تمام سہولیات فراہم کر دی جائیں کہ جو کوہ مری میں یا ہزارہ کی گلیات میں میسر ہیں تو یقین ما نئے سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں پر کھنچی چلی آ ئے‘ بلاشبہ اس خیال کو حقیقت بنانے میں وقت درکارہوگا جیسا کہ رزمک کے باسی قبائل کو پہلے گفت وشنید کے ذریعے اعتماد میں لینا‘ یہ کام مشکل ضرورہو گا پر ناممکن نہیں ہے‘البتہ اس کے لئے حوصلے اور صبر کی ضرورت ہو گی رزمک سے چند میل کے فاصلے پر جنوبی وزیرستان کاہیڈکوارٹر وانا واقع ہے جس کی طرف ایک سڑک ٹانک سے بھی جاتی ہے پر وہ رستہ سیاحوں کو رزمک تک پہنچنے کے واسطے دور پڑ سکتا ہے‘ زیادہ موزوں رستہ وہ سڑک ہے جو بنوں سے  میران شاہ کی طرف جاتی ہے۔