نوروز کا پس منظر

  آئیے آج کے کالم کے آغاز میں ہم اپنے قارئین کے ساتھ نوروز کے پس منظر کے بارے میں بعض حقائق شیئر کریں۔ زمانہ قدیم میں سب سے اہم موسمی تہوار نوروز کا تھا‘یہ تہوار ہر جگہ موسم بہار کی آمد پر منایا جاتا تھا‘وادی دجلہ و فرات میں تین موسمی تہوار بڑی عقیدت اور جوش سے منائے جاتے تھے جن میں نوروز سر فہرست تھا جو سردیوں کی بارش کے بعد اپریل میں منایا جاتا تھا۔ ان جملوں کے بعد درج ذیل ایشوز کاذکر بے جانہ ہوگا۔ اس وقت صرف مشرق وسطیٰ میں جاری ا نتشار ہی عالمی امن کے لئے خطرے کا  با عث نہیں بلکہ یوکرائن روس تنازعہ بھی دنیا کو تیسری عالمگیر جنگ کی   طرف دھکیل سکتا ہے ان کے علاوہ ایران اور امریکہ کے درمیان   بھی ایران کے نیوکلئیر پروگرام پر بھی ٹرمپ اور ایرانی صدر کے درمیان بھی کافی تو تو میں میں ہو رہی ہے جو کسی وقت بھی ان دو ممالک میں جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔قصہ کوتاہ دنیا جنگ کے دھانے کھڑی ہے۔ادھر جوں جوں روس اور چین کے درمیان با ہمی سیاسی اعتماد مضبوط ہو رہا ہے اس سے امریکہ کی پریشانی میں اضافہ ہو رہا ہے کیوں کہ امریکہ اگر ایک طرف  روس کے  وسطی ایشیا کی ریاستوں کے ساتھ دوبارہ روابط کے خلاف ہے تو دوسری  جانب وہ تائیوان کو  چین کے خلاف استعمال کرنے کے درپے ہے‘ پر  جب سے روس اور چین میں ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے وہ  امریکی عزائم کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔ایک لمبے عرصے تک بھارت اور پاکستان کی ہاکی ٹیموں نے دنیائے ہاکی پر راج کیا ہے۔1948 ء اور 1972 ء ثک ہونے والے ورلڈ اور ایشیائی اولمپکس کی تاریخ بتاتی ہے کہ یا تو پاکستان کی ہاکی ٹیم گولڈ میڈل جیتا کرتی اور یا پھر بھارت کی۔اس زمانے میں ہاکی کے عالمی سطح کے مقابلے اولمپکس گیمز میں ہی ہوا
 کرتے  تھے لہٰذا اگر پاکستان اور بھارت کی ہاکی ٹیموں کے درمیان آپس میں پاکستان اور بھارت کے اندر دو طرفہ ہاکی ٹورنامنٹ کا انعقاد شروع ہو جائے تو یہ امر پاکستان کی ہاکی کی نشاۃ ثانیہ کی طرف صائب قدم ہوگا۔ ایک مفکر نے سچ ہی تو کہا ہے کہ انسان اپنی زندگی کے لئے زیادہ سے زیادہ تین ہی تو خواہشیں کر سکتا ہے‘صحت‘ دولت اور عقل‘ اور   یہ تینوں چیزیں شہد کی مکھی کو میسر ہیں۔ اس لئے کہ وہ سورج کی روشنی‘ تازہ ہوا اور خوبصورت پھولوں اور پھلوں میں گھومتی رہتی  ہے اور سخت محنت کر کے شہد کے ذخیرے جمع کرتی ہے۔کیا مکھی کے اعمال میں انسانوں کے واسطے سبق موجود نہیں ہے؟اور کسی مفکر کا یہ بیان  بھی دانش سے بھرپور ہے کہ کائنات کا مطالعہ بھی لازمی ہے‘کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ریسرچ کے ذریعے سے ہی ہم اس دنیا میں اپنے لئے ایک بلند مقام حاصل کر سکتے ہیں‘ہم فولاد کی مثال دیتے ہیں وہ قومیں کس قدر طاقتور ہیں جن کو ریسرچ کے ذریعے فولاد کا علم حاصل ہے‘فولاد سے تیار کردہ جہازوں‘ ٹینکوں اور توپوں کی ہیبت سے دنیا لرز رہی ہے۔۔
دنیا میں کسی کام کے بھی انسان کو  ثمرات نہیں ملتے اگر ان کے حصول کے واسطے محنت کر کے پسینہ نہ بہایا جائے قدرت کا یہ قانون ہے کہ خدا کسی کی محنت کو رائیگان نہیں کرتا قدرت کا ایک
  قانون یہ بھی ہے کہ زندگی کے ہر شعبے میں میانہ روی اختیار کی جائے‘اگر آپ  بسیار خوری کریں گے تو بیمار پڑ جائیں گے‘ ایک اور دوسرے کھانے کے درمیان کم اذزکم سات گھنٹوں کا وقفہ  ضروری ہے کیونکہ انسانی معدے کو بھی تو آرام کا موقع درکارہوتا ہے‘انتہا پسندی سے معاشرے میں طرح طرح کے مسائل جنم لیتے ہیں junk food جنک فوڈ جسے آپ غیر صحت مند فوڈ بھی کہہ سکتے ہیں کو فروغ دینے میں میڈیا میں پبلسٹی کے توسط سے اتنا عام کر دیا گیا ہے کہ بچہ ہو کہ بوڑھا‘ وہ اس چسکے دار فوڈ کا غلام بن کر رہ گیا ہے‘ اس زہر کو تجارتی لوگ جاذب نظر پیکنگ میں فروخت کر کے قوم کی صحت کے ساتھ کھیل رہے ہیں‘معدے کی کئی بیماریاں  اور عوارض قلب اسی جنک فوڈ سے پیداہو رہے ہیں۔اکثر لوگ کھانے پینے کے اس نئے ویسٹرن کلچر سے نالاں ہیں جس میں خواتیں خانہ ہوٹلوں سے آ ن لائن کھانے منگوا لیتی ہیں جو اکثر حفظان صحت کے اصولوں پر پورا نہیں اترتے کیا اس بات میں کوئی شک ہے کہ بیمار اور مردہ مرغیوں کو مرچ مصالحہ لگا کر انہیں عوام کو کھلایا جا رہا ہے‘کیا کسی ذمہ دار ادارے  نے اچانک چھاپے مار کر ان  عناصر کو رنگے ہاتھوں پکڑا ہے جو مذبح خانوں میں  صبح تڑکے مویشیوں کو ذبح کر کے مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں حالانکہ ضروری ہے کہ وہ ان کو ذبح کرنے سے پیشتر ویٹرنری ڈاکٹر سے ان کا جسمانی معائنہ کروائیں کہ کہیں وہ کسی بیماری میں مبتلا تو نہیں اور کیا ویٹرنری ڈاکٹر ہیں مذبح خانے جانے کی تکلیف کرتے ہیں ان کی وہاں موجودگی یا عدم موجودگی کو کیا کبھی کسی ڈپٹی کمشنر نے صبح تڑکے چھاپہ مار کر چیک کیا ہے کسی نے سچ ہی تو کہا ہے کہ ہمارے آوے کا آوا ہی بگڑا ہواہے۔