بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

بیجنگ شہر کے وسط میں ایک عمارت کے کشادہ ہال میں ماؤزے تنگ کی حنوط شدہ نعش شیشے کے ایک کمرے میں پڑی ہوئی ہے جس کی  ایک جھلک دیکھنے کے واسطے سیاحوں کا روزانہ  ایک تانتا بندھا رہتا ہے آ خر ماؤ زے تنگ میں وہ کونسی صفت تھی جس کی وجہ سے وہ نہ صرف اپنے ہم وطنوں بلکہ دنیا بھر کے عام آ دمیوں کے دلوں میں آج بھی بستے ہیں  چونکہ وہ غریب پرور تھے انہوں  نے چین کے اندر ایک ایسے مثالی معاشی نظام کی داغ بیل ڈالی جس نے آ گے  جاکر کروڑوں چینیوں کو غربت کی لکیر سے باہر نکالا ماؤزے تنگ دنیا بھر کی لیبرکلاس  کی آنکھ  کا تارا تھے اور آج بھی ان کا نام دنیا کے تمام محنت کشوں کے لئے ایک استعارے کی حیثیت رکھتا ہے  ماؤزے تنگ جیسے لیڈر صدیوں میں کہیں جا کر پیدا ہوتے ہیں چو این لائی کی شکل میں ان کو ایک ایسا وزیر اعظم ملا تھا جس نے ما ؤزے تنگ کے سیاسی اور معاشی افکار کو عملی جامہ پہنایا چین کے موجودہ صدر کا شمار بھی ان کے شاگردوں میں ہوتا ہے چین آج کل جو کچھ بھی ہے وہ ماؤ زے تنگ اور ان کے دست راست چو این لائی کی وضع کردہ معاشی اور سیاسی پالیسیوں کی وجہ سے ہے چین پر 1949ء کے لانگ مارچ کے بعد سے کمیونسٹ پارٹی کی حکومت ہے یہ اس پارٹی کی دور اندیشی اور سیاسی فہم اور ادراک کی وجہ ہے اسی طرح شمالی ویت نام کے سربراہ ہن چن من  کیوبا کے فیڈل کاسترو اور سابقہ یوگوسلاویہ کے صدر مارشل ٹیٹو بھی وہ سربراہ تھے کہ جو اپنے اپنے ملک کے باسیوں کے دل میں آج بھی بستے ہیں کیونکہ انہوں نے بھی  اپنے اپنے دور حکومت میں  اپنے غریب عوام کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے واسطے بہت کام کیا ہے  اسی ضمن میں اسلامی دنیا میں اگر اپنے لوگوں کے دفاع عامہ کے لئے کسی لیڈر نے مثالی کام کیا ہے تو وہ ایران کے امام خمینی تھے جنہوں نے ایران کے عوام کی جان ایک امریکی پٹھو شہنشاہ ایران سے چھڑوائی کہ جس نے ایران میں ان لوگوں کے خلاف جبر اور زیادتی کا طوفان گرم کر  رکھا تھا کہ جو حق کی بات کرتے تھے علامہ اقبال نے غالباً اسی قسم کے
 لوگوں کے بارے میں ہی کہا تھا کہ
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا 
امریکی صدر کی اوٹ پٹانگ حرکات کا سلسلہ بدستور جاری ہے اب دیکھئے بھلایہ کوئی بات بنتی ہے کہ وہ یوکرائن کے صدر کی انگلستان کے بادشاہ کے ساتھ ملاقات کا برا منائیں ایران روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں سے امریکہ کو پریشانی ہے اس لئے کہ امریکہ قطعاً نہیں چاہتاکہ ایران میں چین اور روس کا اثر زیادہ ہو وہ ہر اس پراجیکٹ کو فیل کرنے کی کوشش کرے گا کہ جس سے چین اور روس کا اثر و نفوذ بڑھتاہو۔مردہ‘لاغر اور بیمار مال مویشیوں کے گوشت کی فروخت سے عوام میں معدے اور پیٹ کی بیماریوں کے کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ یہ ہے ایک دور تھا کہ کوئی بھی قصاب اس وقت تک مذبح خانوں میں مال مویشی ذبح نہیں کر سکتا تھا کہ جب تک کہ انیمل ہسبنڈری کا ڈاکٹر مال مویشی کا طبی معائنہ کر کے اسے ذبح کے قابل قراد نہ دیتا تھا اور ہر مویشی کے چمڑے پر اپنے محکمے کی مہر نہ لگاتا تھا آج ضلعی انتظامیہ کے افسر صبح سویرے شہر کے مذبح خانوں پر اگر اچانک چھاپے لگایا کریں تو وہ قانون کی خلاف ورزی کر نے والوں کو رنگے ہاتھوں پکڑا سکتے ہیں۔