اہم قومی اور عالمی خبروں پر ایک نظر 

ایران کے سپریم لیڈر نے امریکی صدر ٹرمپ کو یہ کہہ کر کرارا جواب دیا ہے کی ایران اپنے میزائل پروگرام کو امریکہ کے کہنے پر لپیٹے گا نہیں‘چین نے پاکستان کو جو دو ارب ڈالر کا قرضہ دیا تھا‘ اس کی واپسی کو ایک سال کے لئے موخر کر کے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا کہ وہ وطن عزیزکا مشکل دنوں کا ساتھی ہے اس قسم کی مہربانی کا مظاہرہ امریکہ کبھی نہ  کر  سکا کہ جس کی خاطر پاکستان  نے اپنے قیام  سے ایک لمبے عرصے تک مفت  میں روس جیسے ملک کی  دشمنی خریدی  اسوقت ہمیں پاکستان ائر فورس کے ایک سابق چیف ائر مارشل اصغر خان کی ایک کتاب یاد آ رہی ہے کہ جس میں انہوں نے لکھا کہ 1965 ء کی پاک بھارت  جنگ کے دوران ایوب خان نے ان کو یہ جاننے کے واسطے چین بھیجا کہ وہ  اس جنگ میں ہماری کتنی مدد کر سکتا ہے‘ بیجنگ میں اس وقت کے چینی وزیراعظم چو این لائی نے ان کو ملاقات کے دوران یہ آ فر دی کہ ہمارے سب  ہوائی جہاز پاکستان کے ڈسپوزل پر ہیں‘پر ساتھ ہی یہ معنی خیز جملہ بھی کہا‘میں جانتا ہوں ایوب خان ہماری یہ پیشکش قبول نہیں کریں گے کیوں کہ وہ امریکہ کو کبھی نا راض  نہیں کریں گے ان کے اس جملے سے ا ندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کس قدر امریکہ کی طرف جھکا ہوا تھا جس سے ہمیں   بڑا   نقصان پہنچا اب تو ہماری آنکھیں کھل جانی چاہئیں امریکہ اب ایک نئے انداز میں پھر سے پاکستان کے قریب ہونے کی کوشش کرے گا۔


 کہ وہ چین کو بھی اسی طرح برباد کرنا چاہتا ہے کہ جس طرح اس نے سوویت یونین کو کیا ہے اور وہ اس خطے میں پاکستان کی تزویراتی حیثیت سے خوب واقف ہے یہ اب موجودہ ارباب اقتدار کا کام ہے کہ وہ ماضی کے تلخ تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ کے کسی ایسے جھانسے میں نہ  آئیں کہ جس کا مقصد چین کو کسی طور نقصان پہنچانا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔