کینیڈا کے حالیہ انتخابات

دنیاکے ہر ملک میں الیکشن اپنے ساتھ نہایت جوش و خروش اور مستقبل کے نئے ولولے لے کر آتا ہے ترقی پذیر ممالک کی طرح یہاں کینیڈا کے سیاستدان یا امریکہ کے سیاستدان ایسے وعدے ہر گز نہیں کرتے جن کو الیکشن جیت کر وہ پورے نہ کرسکیں وعدے انفرادی نہیں ہوتے ہر امیدوار پارٹی پالیسی کے مطابق وعدے کرتا ہے اور پھران وعدوں کو جو انہوں نے عوام کیساتھ کئے ہوئے ہوتے ہیں ہر قیمت پر پورے کرتے ہیں مغرب میں عوام اس قدر باشعور ہیں کہ وہ اپنے مفاد کو لیکر امیدوار کے کئے ہوئے وعدوں کے مطابق ووٹ دیتے ہیں 28اپریل 2025 ء وہ اہم ترین دن تھا جب کینیڈا بھر میں انتخابات ہونا تھے کینیڈا کی تاریخ میں یہ45 ویں انتخاب تھے جن میں کافی سے زیادہ پارٹیاں انتخاب میں اتریں لیکن جو پارٹی پورے ملک کی نمائندگی کرتی ہیں‘ وہ صرف پانچ ہی تھیں سب سے بڑی اور اہم ترین لبرل پارٹی تھی اس کے بعد کنزریٹوپارٹی کا نام آتا ہے‘نیو ڈیمو کریٹک پارٹی‘ گرین پارٹی اور بلاک کیوبیکس ان دونوں کے بعد بڑی پارٹیاں تھیں‘ اس دفعہ یعنی2025 ء میں ہونے والے انتخابات کی کہانی بڑی دلچسپ ہے گزشتہ10سال سے لبرل پارٹی حکومت میں ہے‘وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نوجوان تھے جب وہ سیاست میں آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کے دلوں کو ایسا جیتا کہ لوگوں نے اسکو ووٹوں کے انبار سے بھردیا اسکے والد بھی وزیراعظم رہ چکے تھے وہ ایک سیاستدان گھر میں پیدا ہوئے سیاست کے آثار ورموز تو جانتے تھے2015 ء میں وہ الیکشن جیتے تو لوگوں کا جوش و جذبہ دیکھنے کے لائق تھا‘ انہوں نے بھی دل لگا کر عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی اپنی بے پناہ مقبولیت دیکھتے ہوئے انہوں نے2019 میں یعنی الیکشن کے سال سے پہلے ہی دوبارہ انتخابات کروا ڈالے اورپھر جیت گئے اس دفعہ بھی ان کی مقبولیت ان کے کام اور ان کی بے پناہ پرکشش شخصیت اور لبرل پارٹی کی عوام کیلئے نرم پالیسیاں تھیں 2021ء میں لبرل پارٹی تیسری بار جیت گئی‘ اسکی طاقتور حریف کنزرویٹو پارٹی تھی جس نے اسمبلی میں اپوزیشن کاکردار بڑی خوبی سے ادا کیا کینیڈا کا طرز حکومت بالکل انگلینڈ کی طرز کا ہے‘کینیڈا‘ انگلینڈ کے شاہی خاندان کی ایماء پر گورنر جنرل کے ماتحت ہوتا ہے‘گورنر جنرل کا انتخاب پرائم منسٹر کینیڈا کے تجویز کردہ ناموں پر انگلینڈ کا بادشاہ کرتا ہے جو پارٹی بھی عوام منتخب کرتی ہے اسکو گورنر جنرل حکومت بنانے کی دعوت دیتا ہے آج کل گورنر جنرل ایک خاتون ہے لبرل پارٹی 2021ء کے انتخابات تیسری مرتبہ جیتنے کے بعد جیت کے نشے میں اس قدر سرشار ہوتی اور جسٹن ٹروڈوکو ہندوستان کے ممبرز پارلیمنٹ نے ایسا ہاتھوں میں اٹھایا کہ جسٹن ٹروڈو نے ہندوستان کے شہریوں پر امیگریشن کی بارش کردی ان کے طلباء و طالبات ان کے عام مزدور لاکھوں کی تعداد میں کینیڈا میں آناشروع ہوگئے کینیڈا کی بربادی میں لاکھوں کی تعداد میں آنے والے امیگرنٹ نے حصہ لیا گھر کم پڑ گئے بے روزگاری عام ہوگئی ہسپتال مریضوں سے بھرگئے بجائے اس کے امیگرنٹ وسائل بڑھانے کے کام آتے انہوں نے کینیڈا کے مسائل میں بے پناہ اضافہ کردیا مہنگائی میں اس قدر اضافہ ہوگیا کہ جسٹن ٹروڈو کو کینیڈا کو سنبھالنا مشکل پڑ گیا لیکن مہذب معاشروں میں عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے تو وزیراعظم اس بات کو اپنی پالیسیوں کی غلطی قرار دیتا ہے جسٹن ٹروڈو نے اپنی نااہلیت کو تسلیم کرتے ہوئے فوراً استعفیٰ دے دیا اور اسکی آنکھوں میں آنسو تھے کہ اس نے اپنے عوام کو دکھی کردیا لبرل پارٹی میں نئی لیڈر شپ کیلئے بھاگ دوڑ شروع ہوگئی لیڈر شپ یہاں کیسے سامنے آئی  ہے یہ ایک نہایت الگ اور بہت ہی مفید موضوع ہے وراثتی اقرباء پروری کی سا زشوں کا یہاں کوئی رواج نہیں انتہائی تگ ودو کے بعد جو لیڈر بن کر سامنے آیا وہ مارک کرنی تھا جس نے جسٹن ٹروڈو کی خالی کی ہوئی سیٹ کو وقتی طورپر سنبھال لیا امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت ترین تجارتی پالیسیوں نے کینیڈا کو سب دنیا سے زیادہ متاثر کیا ہوا تھا مارک کرنی سیاستدان نہیں بلکہ ماہر معاشیات تھا اس وقت جب ٹرمپ کینیڈا کو اپنے الفاظ کے تیروں سے زخمی کر رہا تھا اور اسکو شدومد کے ساتھ امریکہ کی ایک ریاست کے طورپر یونائیٹڈ اسٹیٹس کا حصہ بننے کی تلقین کر رہا تھامارک کرنی نے اپنی معیشت کو سہارا دینے کے اپنی پالیسیوں کو تھوڑا سا تبدیل کر دیا جس سے وقتی طورپر عوام کو ریلیف ملا لبرل کا گراف جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ کے بعد مارک کرنی کی قیادت میں ایک دم اوپر کے نمبروں میں چلاگیا مارک کرنی نے لیڈر شپ سنبھالتے ہی الیکشن کا اعلان کر دیا۔ جسٹن ٹروڈو کے بعد کنزویٹو پارٹی خوشی سے جھوم اٹھی ان کی فتح یقینی تھی لیکن عوام نے مارک کرنی کی لیڈر شپ کو آنر کیا اسکی پالیسیوں کو غور سے سمجھا اور الیکشن کے دن تک لبرل کا سروے ہائی نمبروں تک پہنچا ہوا تھا نیو ڈیمو کریٹک پارٹی کے لیڈر یہاں کے سکھ لیڈر جگمیت سنگھ تھے جنہوں نے2019ء کے انتخابات میں 35سیٹیں جیت کر عوام کو حیران کر دیاتھا انہی کے ساتھ مل کر جسٹن ٹروڈو نے حکومت بنائی تھی اور اپنی غلط پالیسیوں کی بناء پر اور اپنے اثرورسوخ کو پرائم منسٹر کیساتھ استعمال کرتے ہوئے عوام کا استحصال کیا۔ (جاری ہے)