جنگ کی دھند

”پاگل پن“ یہ وہ واحد لفظ ہے جو بھارت کے پاکستان پر حملے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس حملے کے بعد ”پاگل پن“ بھارتی میڈیا کی طرف سے بھی دکھایا جاتا رہا۔ بھارت کے تقریباً سبھی معروف ٹیلی ویژن چینلز کے اینکرز‘ جن کے سوشل میڈیا پر لاکھوں کی تعداد میں ’فالوورز‘ ہیں بے بنیاد‘ خودساختہ اور ناقابل بھروسہ بیانیہ تخلیق کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے جو جنگ شروع کی تھی اُسے اب پاکستان ختم کرے گا۔بھارتی نیوز چینلز نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے کراچی میں بندرگاہ پر حملہ کیا اور اُسے تہس نہس کر دیا ہے‘ اس کے علاؤہ انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم ہاؤس پر حملے کی خبر بھی دی جو جھوٹ تھی۔ کوئٹہ پر قبضہ‘ لاہور اور پشاور میں حملے اور یہاں تک کہ ایک پاکستانی پائلٹ کو گرفتار کرنے کا عجیب و غریب دعویٰ بھی کردیا اور ایسی ایسی باتیں کیں جن کا ذمہ دارانہ صحافت میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے آرمی کمانڈ میں تبدیلی کی کہانیاں بھی چلائیں اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیوز نشر کیں جن میں پاکستانی فوج کے ترجمان مبینہ طور پر شکست تسلیم کر رہے ہیں۔ اگر کوئی صرف بھارتی الیکٹرانک میڈیا اور اس کے سوشل میڈیا پر نظر ڈالے تو ایسا لگتا ہے جیسے پاکستان کو بھارت کب کا فتح کر چکا ہے اور تباہ بھی کر چکا ہے جبکہ پاکستان نہ صرف قائم و دائم ہے بلکہ اس نے بھارتی جارحیت کا زیادہ طاقت سے جواب بھی دیا ہے۔ پاکستان محفوظ ہے۔ پھل پھول رہا تھا جبکہ بھارت جنگ کے جنون میں سچائی جیسی خوبی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ کسی ملک کے لئے اس سے زیادہ بدقسمتی کی بات کوئی دوسری نہیں ہو سکتی کہ اُس کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہو۔ پاکستان کے خلاف بھارت جنگ ہر محاذ پر ہار چکا ہے۔ یہ جنگ نفسیاتی طور پر بھی ہاری جا چکی ہے لیکن بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی گود میں بیٹھے ہوئے ”گودی میڈیا“ کی منطق عجیب ہے جو پروپیگنڈا کرنے کا ماہر بن چکا ہے۔جمعے کی صبح تک کچھ حد تک شرمندہ بھارتی صحافیوں نے ایک دوسرے کا مذاق اڑایا، کچھ نے ہسٹیریا کا مذاق اڑایا، کچھ خود ساختہ طور پر پیچھے ہٹ گئے اور دعویٰ کیا کہ یہ سب ایک ڈرامے کا حصہ تھا۔ لیکن یہ اگلے درجے کی ریاستی سرپرستی میں غلط فہمی تھی اور کچھ اور نہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ آج زیادہ تر ہندوستانی میڈیا مودی کے پراکسی کی طرح کام کرتا ہے، بی جے پی کی طرف سے انہیں کھلائے گئے ہر چیز کو بلا شبہ چلاتا ہے۔ مثال کے طور پر بھارتی میڈیا میں پاکستان کی جانب سے رافیل طیاروں کو مار گرائے جانے کا کوئی ذکر کیوں نہیں کیا گیا جبکہ بین الاقوامی میڈیا نے کم از کم ایک طیارہ مار گرائے جانے کی تصدیق کی ہے (حالانکہ یہ تعداد زیادہ ہے)؟ کیونکہ ہندوستانی میڈیا سچائی کو سنبھال نہیں سکتا۔ جیسا کہ پرانی کہاوت ہے: جنگ کا پہلا نقصان سچائی ہے۔ لیکن اس معاملے میں سچائی ایک ہدف تھی اور ہم نے جو دیکھا وہ خود ہندوستانی عوام کے خلاف شروع کی گئی معلومات کی جنگ تھی۔ اس وقت ہندوستان میں انتہائی سنسرشپ بھی ہے۔ ایلون مسک کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے 8 ہزار سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر عمل نہ کرنے پر مقامی عملے کو 'اہم جرمانے اور قید' کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس سے قبل بھارت نے پہلے ہی پاکستانی صحافیوں کے یوٹیوب چینلز، سوشل میڈیا ہینڈلز اور کسی بھی تنقیدی چیز پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کیا جا رہا ہے کہ ہندوستانی عوام اصل صورتحال سے لاعلم رہیں۔یہ سنسرشپ بھارتی میڈیا کو بلا نتیجہ جھوٹ پھیلانے کی اجازت دیتی ہے لیکن جیسا کہ مبصرین نے نشاندہی کی ہے، یہ لاپرواہ پراپیگنڈہ مختصر مدت میں مودی حکومت کو خوش کر سکتا ہے لیکن ہندوستانی معاشرے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس نقصان کی ایک واضح مثال انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کو ایک ہفتے کے لئے معطل کرنا ہے‘کیونکہ پہلگام واقعہ کے بعد میڈیا کے ذریعہ تیار کردہ جنگی جنون کے درمیان غیر ملکی کھلاڑی اب ہندوستان میں محفوظ محسوس نہیں کرتے تھے۔ صرف یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان کا میڈیا کس حد تک پاگل پن اور قوم پرستی کی طرف بڑھ چکا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے یہ سب سے بڑی شرمندگی ہے کیونکہ بی جے پی 2024 ء کے عام انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ سیاسی طور پر آسان وقت پر پاکستان کے خلاف بلا اشتعال فوجی کاروائی کرنے کا ان کا منصوبہ الٹا ثابت ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت نے پانچ جیٹ طیارے کھو دیئے ہیں اور اس شکست کو میڈیا اسپن کے پہاڑ تلے دفن کرنے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے مودی کے جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے جبکہ پاکستان نے حقائق اور شفافیت کے ساتھ عالمی برادری کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کیا ہے۔ اگر مودی کو لگتا ہے کہ وہ سمجھوتہ شدہ میڈیا کے ذریعے اس حقیقت کو دوبارہ لکھ سکتے ہیں، تو وہ ایک سخت بیداری کی راہ پر گامزن ہیں‘ جنگ کی دھند چھٹ جائے گی اور جب ایسا ہوگا تو بھارتی میڈیا سے جنونیت اور صحافتی بدانتظامی کی بو آئے گی۔(بشکریہ دی نیوز۔ تحریر راشد عبداللہ۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)