بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے جنگی جنون کی تازہ ترین حرکت کی جڑیں طاقت یا حکمت عملی میں نہیں بلکہ مایوسی میں ہیں۔ وہ ایک سیاسی پلے بک سے جنم لیتے ہیں جو پاگل پن اور پاپولزم میں ڈوبی ہوئی ہے۔ جب کوئی ملک اپنے عدم تحفظ کو تین رنگوں کے پرچم میں لپیٹتا ہے اور فوجی دور اندیشی کے بغیر سرحدوں کے پار اپنے فوجیوں کو بھیجتا ہے تو یہ بہادری نہیں بلکہ حماقت کہلاتی ہے۔ سات مئی کی رات کو بھارتی مسلح افواج نے بلااشتعال پاکستان پر حملہ کیا۔ مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے والے دینی مدارس کو نشانہ بنانے کے جھوٹے بہانے کے تحت بھارتی جنگی طیاروں نے رہائشی علاقوں پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی شائستگی کی خلاف ورزی کی۔ یہ محض حکمت عملی کی غلطی نہیں تھی۔ انتہا پسندانہ جوش و خروش کے نشے میں دھت مودی حکومت نے بیان بازی سے کہیں زیادہ داؤ کھیلا ہے۔ یہ لاپرواہ جارحیت فوجی توازن اور علاقائی استحکام کے لئے تباہ کن ہے جبکہ بھارت اپنی اندرونی ناکامیوں بالخصوص مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی اندرونی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے حب الوطنی کے جنون کا طوفان برپا کرنے کی امید کر رہا تھا لیکن اس نے ایک ایسے ہمسایہ ملک کو نظر انداز کیا جس کی فوجی تیاری بلند بانگ اعلانات پر نہیں بلکہ نتائج پر منحصر ہے۔ بھارتی حملے کے چند گھنٹوں کے اندر جوابی کاروائی میں پاک فضائیہ نے پانچ بھارتی طیارے، تین رافیل لڑاکا طیارے، ایک ایس یو تھرٹی‘ ایم کے آئی اور ایک مگ 29 طیارے تباہ کئے۔ یہ جنگی جہاز بھارت کی جدید فضائی طاقت کی نمائندگی کر رہے تھے۔ خاص طور پر رافیل جدید ایویونکس، سٹیلتھ فیچرز اور ملٹی رول ایڈاپیبلٹی کا حامل طیارہ ہے۔ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے اس طرح کے بہترین طیاروں کو مار گرانا پاکستان کے فضائی دفاعی نظام، ریڈار آرکیٹیکچر اور کمانڈ ہم آہنگی کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کو واضح طور پر خبردار کیا تھا کہ کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ نئی دہلی نے اس انتباہ کو نظر انداز کیا۔ پیغام واضح تھا کہ پاکستان تصادم نہیں چاہتا لیکن وہ اپنی خودمختاری کا دفاع طاقت سے کرنے کے لئے تیار ہے‘ پاکستان کے جوابی حملے کی گونج صرف ہوا تک محدود نہیں رہی۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ریاست کے مؤقف کو واضح اور عزم کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم نے گزشتہ پندرہ دنوں سے کہا کہ پاکستان کسی قسم کی دشمنی کا آغاز نہیں کرے گا تاہم اگر حملہ ہوا تو ہم فیصلہ کن جواب دیں گے۔ پاکستان کی جانب سے جوابی کاروائی اور کشیدگی کم کرنے کی پیش کش بھارت کی لاپرواہی اور وادی لیپا میں ذلت آمیز سفید جھنڈے والے ہتھیار ڈالنے کے برعکس پختہ فوجی تیاری کی عکاسی کرتی ہے۔ بھارت کے حملے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں اور سفارتکاری اور شواہد کو نظر انداز کرکے علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال رہے ہیں‘جہاں نئی دہلی میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے، وہیں پاکستان تحمل اور تیاری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ منظم فوجی ردعمل اور امن کیلئے سفارتی کوششیں نئی دہلی کے جارحانہ لہجے میں پائی جانے والی پختگی کی عکاس ہیں‘ بین الاقوامی برادری کو اب ایک سنجیدہ سوال کا سامنا کرنا پڑے گا کہ وہ آخر کب تک بھارت کو پہلے سے کمزور خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کی اجازت دے گی؟ بھارت کے جنگی جنون کی صورت خطرہ صرف پاکستان کے لئے نہیں بلکہ علاقائی امن اور عالمی سلامتی کے لئے بھی ہے اور اس کا جواب نہ صرف فوجی تیاریوں کے ذریعے دیا جانا چاہئے بلکہ بھارت پر مسلسل سفارتی دباؤ کے ذریعے بھی اُسے جنگی جنون باز رہنے اور ہوش کے ناخن لینے پر مجبور کرنا چاہئے۔بھارت جنگ کو ہوا دے رہا ہے‘ پاکستان اشتعال انگیزی کا جواب نظم و ضبط کے ساتھ دے رہا ہے‘ دنیا کو تسلیم کرنا ہوگا کہ پاکستان نے نہ صرف اعلیٰ فوجی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے بلکہ ایک زیادہ پختہ جغرافیائی سیاسی ویژن کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔ جنگ بیان بازی سے نہیں جیتی جاتی بلکہ درستگی، تیاری اور اصول کی خاموش طاقت سے جیتی جاتی ہے اور اس مقابلے میں مودی کا جوش و خروش پہلے ہی شکست دیکھ چکا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ام ایمن۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
پاکستان اُور تجارتی جنگ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت اُور ترجیحات ِحکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
دریائے سندھ پر انحصار
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
آزاد تجارتی معاہدہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تغیرات اور اثرات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
تجارتی جنگ:پاکستان کا مفاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
تجارتی محصولات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کیا ٹرمپ ماضی سے سبق سیکھیں گے؟
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
توانائی بحران
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
تعلیم و تربیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام