بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب

 بھارت کی فالس فلیگ کارروائیوں کی تاریخ کافی طویل ہے لیکن ان کی یہ تاریخ ناکامیوں اور شرمندگیوں سے بھری پڑی ہے۔ ہر فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت خود ہی اپنے عوام اور دنیا کے سامنے بے نقاب ہو جاتا ہے۔ حالیہ پہلگام واقعہ بھی کچھ یوں ہے کہ جب بھارت نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں، جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے، منگل کے روز 26  سیاح فائرنگ کے ایک واقعے میں مارے گئے۔ اس واقعے کے بعد پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور الزام تراشی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ جس کے بعد پاکستان نے بھارت کے تمام اقدامات کا منہ توڑ جواب دیا۔ اگر حالیہ پہلگام واقعے کے علاوہ دیکھا جائے تو  گنگا ہائی جیکنگ کیس 1971ء انڈین پارلیمنٹ پر 2001ء کا حملہ، 2016 ء میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ، 2016 ء میں اڑی پر حملہ‘2019  ء میں پلوامہ حملہ‘ یہ تمام انڈیا کی جانب سے فالس فلیگ آپریشنز تھے جن کا مقصد پاکستان پر الزام تراشی اور کشمیریوں کی جائز تحریکِ حریت کو سبوتاژ کرنا ہے۔‘اس کے علاوہ جنوری 2023 ء میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں پونچھ سیکٹر میں انڈین افواج نے ایک فالس فلیگ آپریشنز کی منصوبہ بندی کی جس کی خبر پاکستان کے خفیہ اداروں کو ملی تو انہوں نے اس کی تفصیلات ظاہر کر دیں۔پہلگام واقعے میں بھارت کی جلد بازی اور اندرونی منصوبہ بندی کا پول کھل گیا اور ایک بار پھر دنیا نے دیکھا کہ بھارت کس طرح خود ہی اپنے بنائے ہوئے جال میں پھنس گیا ہے۔ذرائع کے مطابق خفیہ ایجنسی ”را“کی جانب سے پہلگام میں کئے گئے مبینہ فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے اہم خفیہ دستاویزات سوشل میڈیا ایپلی کیشن ”ٹیلی گرام“کے ذریعے منظر عام پر آ گئی ہیں۔  ان دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس حملے کی مکمل منصوبہ بندی بھارتی حکومت اور انٹیلی جنس اداروں نے کی تھی، جس کا مقصد پاکستان پر الزام عائد کرنا اور بین الاقوامی سطح پر ایک خاص بیانیہ قائم کرنا تھا۔مزید برآں، دستاویز میں واضح ہدایت دی گئی ہے کہ واقعے کے 36گھنٹے بعد پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دیا جائے اور آئی ایس آئی پر الزامات عائد کئے جائیں۔ تاہم بھارتی میڈیا نے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا کر اس سازش کو بے نقاب کر دیا۔ اس عمل میں جو تضاد سامنے آیا، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جسے ”را“ کی اعلیٰ قیادت کی منظوری سے انجام دیا گیا۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اننت ناگ میں کارروائی کے لئے میڈیا کو پہلے سے متحرک کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ سیاحوں کی نقل و حرکت کی آڑ میں فیلڈ آپریٹرز کی تعیناتی، دھندلی ویڈیوز کی مدد سے جھوٹی تصویریں تیار کرنے اور 200 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ بحث کا رخ کشمیر سے ہٹا کر عالمی اسلامی سازشوں کی طرف موڑا جائے گا۔ لیک شدہ دستاویزات میں ”را“کے آپریشن کو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی سفارتی موجودگی کے مطابق ترتیب دینے کا انکشاف بھی کیا گیا ہے‘ اس موقع پر بین الاقوامی برادری سے انسداد دہشت گردی پر یکجہتی کی اپیل کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اگر منصوبہ ناکام ہو جائے تو شوپیاں میں متبادل آپریشن کا بندوبست بھی تیار کیا گیا تھا۔دستاویزات میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی سرگرمیوں، پاکستانی ردعمل، اور ممکنہ بین الاقوامی مداخلت کا بھی ذکر ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں بی ایل اے اور بی این اے کی سرگرمیوں کو مربوط کرنے کی کوششوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ یہ تمام اقدامات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی ”را“ ایک بڑے منصوبے کے تحت خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے اور پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ان دستاویزات کے منطر عام پر آنے سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھی پریس بریفنگ میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے مکمل اور ناقابل تردید ثبوت پیش کئے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت خود ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، 25   اپریل کو بھارتی تربیت یافتہ دہشت گرد عبدالمجیدکو جہلم کے قریب بس اڈے سے پکڑا گیا، گرفتار ملزم سے ڈھائی کلو گرام وزنی بم برآمد ہوا۔ اس کے گھر سے انڈین ساختہ ڈرون اور دس لاکھ روپے برآمد ہوئے، اس دہشت گردکا ہینڈلر بھارت کا ایک فوجی ہے۔  یہ تمام انکشافات ثابت کرتے ہیں کہ پہلگام واقعہ بھی بھارتی حکومت کی منظوری سے انجام پانے والا ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جیسا کہ ماضی میں بھی متعدد بار ہو چکا ہے۔
 بھارت کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اگر بھارت کوئی مس ایڈونچر کرنا چاہتا ہے تو پاکستان تیار ہے  منہ توڑ جواب دینے کے لئے۔ 
کیونکہ پاکستانی عوام اس مشکل وقت میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی تھی‘ ہے اور رہے گی۔