خطرناک ہتھیار

بارہ اعشاریہ سات مربع میل پر پھیلا ہوا جزیرہ ڈیاگو گارسیا ایران کے دارالحکومت تہران سے تقریباً3272 میل کے فاصلے پر ہے۔ پرتگالی وائسرائے ڈوم گارشیا ڈی نورونہا کے نام سے موسوم یہ جزیرہ 500 سال قبل دریافت ہونے کے بعد سے ہلاکت خیز ہتھیاروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ڈیاگو گارسیا میں اس وقت 7 بی ٹو اسپرٹ سٹیلتھ بمبار طیارے موجود ہیں جو امریکی فضائیہ کے اسلحہ خانے میں سب سے مہلک جنگی مشینیں ہیں۔ ہر بی ٹو کی قیمت 2 ارب ڈالر ہے جسے چلانے کے لئے روزانہ تقریباً دس لاکھ ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ مہلک حملے کے مشن پر بی ٹو کے ساتھ ایک ایلیٹ اسکواڈرن بھی ہوتا ہے جس میں ایف بائیس ریپٹر، ایف پینتیس لائٹننگ ٹو، ون بی لانسر، بی باون اسٹراٹو فورٹرس، کے سی135 اسٹراٹو ٹینکر، ای تھری سینٹری (اے ڈبلیو اے سی ایس) اور آر کیو فور گلوبل ہاک شامل ہیں۔ اس دستے کی تعیناتی کی وجہ سے، ڈیاگو گارسیا ایک ٹائم بم میں تبدیل ہو گیا ہے، جہاں سے صرف ایک لمحے کے نوٹس پر تباہی پھیلائی جا سکتی ہے۔تہران سے 1319 میل کے فاصلے پر واقع بحیرہئ احمر اس وقت کیریئر اسٹرائیک گروپ (سی ایس جی) ہیری ایس ٹرومین کی میزبانی کر رہا ہے، جس کا مرکز جوہری توانائی سے چلنے والے طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین ہے۔ ائر لائن نے کیریئر ایئر ونگ ون (سی وی ڈبلیو ون) دستے میں ایف اے اٹھارہ ای‘ ایف سپر ہارنیٹس‘ الیکٹرانک جنگ کے لئے ای اے 18 جی گرولرز، ہوائی نگرانی کے لئے ای ٹو ڈی ایڈوانسڈ ہاک آئیز، ملٹی مشن سپورٹ کے لئے ایم ایچ 60 آر سی ہاکس اور سی ٹو اے گرے ہاؤنڈز اسکواڈرن شامل ہیں۔ سی ایس جی ہیری ایس ٹرومین زمینی اور زیر زمین جہازوں کی حفاظت کرتا ہے، جس میں ٹوما ہاک میزائلوں سے لیس ایک گائیڈڈ میزائل کروزر، آبدوز شکن ہتھیار اور فضائی دفاعی نظام، ملٹی مشن کرداروں کے لئے لیس کم از کم دو گائیڈڈ میزائل تباہ کن جہاز‘ اسٹیلتھ اور حملہ کرنے کی صلاحیت والی ورجینیا کلاس آبدوز شامل ہیں۔ سی ایس جی ہیری ایس ٹرومین کی ماہانہ آپریٹنگ لاگت کا تخمینہ 120ملین ڈالر ہے۔ سی ایس جی کارل ونسن کو حال ہی میں بحر ہند و بحرالکاہل میں تعینات کیا گیا اور اب اسے بحیرہئ احمر بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔ دوسرے کیریئر اسٹرائیک گروپوں کی طرح، یہ اکیلے کام نہیں کرتا۔ اس کے بجائے، یہ ٹوما ہاک میزائلوں، گائیڈڈ میزائل تباہ کن جہازوں اور حملہ آور آبدوزوں سے لیس گائیڈڈ میزائل کروزر کی حفاظت پر انحصار کرتا ہے، جو تمام ملٹی مشن اسٹرائیک صلاحیتوں سے لیس ہیں۔ اِس قوت پر ہر ماہ اضافی 120ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔حوثی باغیوں کے پاس محدود ہتھیار ہیں جن میں صمد تھری ڈرونز، بورکان میزائل اور جہاز شکن ہتھیار شامل ہیں جو بحری جہازوں کو ہراساں کرنے اور علاقائی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ حوثیوں سے امریکہ کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے۔ مستقبل کو دیکھتے ہوئے، تین نتائج ممکن نظر آتے ہیں۔ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدہ، محدود تنازعہ یا پھر مکمل جنگ۔ یہ صرف یمن کے باغیوں کے خلاف جنگ نہیں ہوگی۔چاہے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کے امکانات (35 فیصد)، محدود حملے کے امکانات (50 فیصد) یا جنگ کے (15 فیصد) امکانات ہیں۔ ہلاکت خیز ہتھیاروں یعنی سینکڑوں میگا ٹن بارود ممکنہ تباہی پھیلاتے ہوئے خطرناک نتائج پیدا کر سکتا ہے‘ یہ ایک انسان ساختہ قیامت ہو گی جس سے کوئی فاتح بن کر نہیں نکل سکے گا۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹڑ فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)۔