نریندر مودی: نفسیاتی معمہ 

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی شخصیت نہ صرف بھارت بلکہ پورے خطے کے لئے ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ ماہرینِ نفسیات کے نزدیک ان کی عوامی شبیہہ ایک ایسے فرد کی عکاسی کرتی ہے جو اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ ان کی ظاہری خود اعتمادی ایک نقاب سے زیادہ کچھ نہیں‘ جو ان کے خطرناک نفسیاتی رجحانات کو چھپانے کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔ مودی کی حالیہ تقاریر اور بیانات اس تاثر کو تقویت دے رہے ہیں کہ ان کی ذات میں ہمدردی، انسانیت اور اخلاقی احساسات کی گنجائش محدود سے بھی کم ہے۔ وہ ایک ایسی سوچ کی نمائندگی کرتے ہیں جو ذاتی مفاد اور اقتدار کی ہوس سے عبارت ہے، جس میں اجتماعی نقصان، انسانی تکلیف یا علاقائی کشیدگی کو کوئی خاص اہمیت حاصل نہیں۔مودی کا سیاسی بیانیہ ایک طاقتور اور غیر متزلزل رہنما کی تصویر پیش کرتا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ان کی شخصیت کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ واضح ہوتا ہے کہ ان کی خود ساختہ عظمت کا تصور نرگسیت پر مبنی ہے، جو انہیں ایک افسانوی نجات دہندہ کے طور پر پیش کرتا ہے تاہم، اس خود اعتمادی کی بنیادیں نہایت کمزور اور مصنوعی ہیں، جو ذرا سی مزاحمت یا حقیقت کے سامنا پر لرزنے لگتی ہیں۔ ان کی ماضی کی پالیسیوں اور بیانات خواہ وہ گجرات کے فسادات ہوں، کشمیر کی صورتحال ہو یا پاکستان مخالف بیانیہ‘ سب ایک ایسے رویئے کی نشاندہی کر رہے ہیں جو انسانی درد سے بے نیاز اور طاقت کے استعمال میں بے باک دکھائی دیتا ہے۔ ان کے اقدامات بارہا اس بات کا ثبوت بنے ہیں کہ وہ اخلاقی حدود کو خاطر میں نہیں لاتے بلکہ ان کے فیصلے ذاتی شہرت، سیاسی فائدے اور کنٹرول کے جنون سے جڑے ہوتے ہیں۔مودی کی تقاریر اور طرزِ عمل سے یہ بھی ظاہر ہے کہ وہ انسانی جذبات کے ساتھ مربوط ہونے کی بنیادی صلاحیت سے محروم ہیں‘ ان کے لہجے کی سختی اور بیانات کی شدت ان کی اس کمزوری کو مزید اجاگر کر رہی ہے۔ یہ رویہ صرف سیاسی شخصیت کی حد تک محدود نہیں بلکہ ایک ایسے ذہنی رجحان کی عکاسی کرتا ہے جو خطرناک حد تک بے رحم اور بے حس ہے تاہم حالیہ دنوں میں حالات کا دھارا پلٹتا ہوا محسوس ہوا ہے۔ پاکستانی مسلح افواج کی جانب سے بھرپور جوابی کاروائیوں نے نہ صرف مودی کے ناقابلِ شکست ہونے کے تاثر کو چیلنج کیا ہے بلکہ ان کے بنائے گئے طاقتور امیج میں دراڑیں بھی ڈال دی ہیں۔ ان کی حالیہ تقریر، جو بظاہر طاقت کا مظاہرہ تھی‘ کمزور اور ہراساں شخصیت کو نمایاں کرتی ہے۔ ان کا لہجہ جو کبھی پراعتماد اور جارحانہ ہوتا تھا‘ اب دفاعی اور متزلزل  دکھائی دیتا ہے۔ اس ساری صورتِ حال نے مودی کی اصل شخصیت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ان کا وہ نقاب جو برسوں سے ایک مضبوط رہنما کے طور پر پیش کیا گیا، اب ایک کھوکھلے وجود کی چغلی کھا رہا ہے۔ ایک ایسا رہنما جو طاقت کے زعم میں اپنی اخلاقی بنیادوں کو کھو چکا ہے اور جو اب نہ صرف اپنے ملک بلکہ پورے خطے کے لئے خطرے کی علامت بنتا جا رہا ہے۔نریندر مودی کی کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جو اپنے تخیل میں خود کو نجات دہندہ سمجھتا رہا مگر وقت نے ثابت کر دیا کہ وہ حقیقت میں ایک بھٹکی ہوئی شخصیت ہے۔ ان کا زوال صرف سیاسی نہیں بلکہ اخلاقی اور نفسیاتی شکست کا مظہر بھی ہے اور تاریخ ایسے رہنماؤں کو معاف نہیں کرتی جنہوں نے اپنی انا کی بھینٹ پر نسلوں کا مستقبل قربان کر دیا ہو۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر اُم ایمن۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)۔